کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 367
(۲)جو دوسرے کا از خود نائب بن جائے وہ بھی خلیفہ ہے۔ تواس صورت میں ’’فعیل بمعنی فاعل ‘‘ کے ہوگا۔جیسا کہ کہا جاتا ہے : فلاں انسان فلاں کا خلیفہ بنا۔جیساکہ حدیث میں آتا ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’جس نے کسی کو جہاد کے لیے تیار کرکے بھیجا گویا اس نے خود جہاد میں شرکت کی اور جو اس کی عدم موجودگی میں اس کا خلیفہ(قائم مقام) بنا وہ بھی غازی ٹھہرا۔‘‘ [1] مذکورہ بالا حدیث سند کے اعتبار سے صحیح ہے۔ مندرجہ ذیل حدیث بھی صحیح ہے۔ آپ دعا فرمایا کرتے تھے: ’’اے اﷲ! تو میرا رفیق سفر ہے اور اہل و عیال میں میرا خلیفہ ہے‘‘(یعنی قائم مقام)۔اے اللہ ! سفر میں ہمارا ساتھی رہنا‘ اور ہمارے گھروالوں میں ہمارا خلیفہ رہنا۔‘‘ [2] اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ ہُوَ الَّذِیْ جَعَلَکُمْ خَلَائِفَ الْاَرْضِ وَ رَفَعَ بَعْضَکُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَبْلُوَکُمْ﴾ (الانعام۱۶۵) ’’ وہ اللہ ہے جس نے تم کو زمین میں خلیفہ بنایا اور ایک کا دوسرے پر رتبہ بڑھایا تاکہ تم کو آزمائے ۔‘‘ دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے: ﴿ثُمَّ جَعَلْنَاکُمْ خَلَائِفَ فِی الْاَرْضِ مِنْ بَعْدِہِمْ لِنَنْظُرَ کَیْفَ تَعْمَلُوْنَ﴾ (یونس:۱۴) ’’پھر ان کے بعد ہم نے تمھیں زمین میں خلیفہ بنا دیا تاکہ ہم دیکھیں کہ تم کیسے عمل کرتے ہو۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ اِذْ قَالَ رَبُّکَ لِلْمَلٰٓئِکَۃَ اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَۃً﴾ (البقرۃ:۳۰) ’’جب آپ کے رب نے فرشتوں سے فرمایا : بیشک میں زمین میں خلیفہ بنانے والا ہوں ۔‘‘ ایک اور جگہ فرمایا: ﴿یَا دَاؤٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰکَ خَلِیْفَۃً فِی الْاَرْضِ فَاحْکُمْ بَیْنَ النَّاسِ بِالْحَقِ﴾ (ص:۲۶) ’’اے داؤد! بیشک ہم نے آپ کو زمین میں خلیفہ مقرر کیا ہے پس آپ لوگوں کے درمیان حق کیساتھ فیصلہ کریں ۔‘‘ مذکورہ بالا آیات کا مطلب یہ ہے کہ تجھے ان لوگوں کو خلیفہ بنایاہے جو تجھ سے پہلے تھے۔ یہ مقصود نہیں کہ
[1] صحیح بخاری،کتاب الجہاد۔ باب فضل من جھز غازیاً(حدیث:۲۸۴۳)، صحیح مسلم۔ کتاب الامارۃ۔ باب فضل اعانۃ الغازی فی سبیل اللّٰہ، (حدیث:۱۸۹۵) [2] صحیح مسلم۔ کتاب الحج۔ باب استحباب الذکر اذا رکب دابتہ،(حدیث:۱۳۴۲