کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 366
کہ اس کا تفصیلی بیان بھی آگے آئے گا۔
یہاں پریہ بتانا مقصود ہے کہ: مقام نزاع پریہ بھی ویسے ہی استدلال کرتے ہیں جس طرح دوسرے لوگ استدلال کرتے ہیں ۔ آپ کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ سب سے کمزور دلیل وہ ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے نام لیکر خلیفہ مقرر کیے جانے کا ذکر ہے۔یہ بات پہلے گزر چکی ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے قائلین میں سے بعض لوگ نص جلی سے خلافت ثابت کرتے ہیں ‘ اور بعض لوگ نص خفی سے ۔
ابن بَطہ رحمہ اللہ نے اپنی سند سے روایت کیا ہے؛ وہ کہتے ہیں :مجھ سے ابو الحسن اسلم الکاتب نے بیان کیا؛ ان سے زعفرانی نے حدیث بیان کی؛ ان سے یزید بن ہارون نے‘وہ محدث مبارک بن فضالہ رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ: بیشک حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ نے محمد بن زبیرحنظلی کو حسن بصری کی خدمت میں بھیجا ۔اور ان سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر کو خلیفہ مقرر فرمایا تھا؟ ۔تو انہوں نے جواب دیا: کیا تمہارا ساتھی شک میں ہے؟ نیز آپ نے فرمایا: ہاں ! اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ! رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر فرمایا تھا۔آپ اس بات سے بہت زیادہ بچ کر رہنے والے تھے کہ ظلم سے خلافت پر قبضہ کرلیتے ۔‘‘
حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ آپ کو لوگوں کی امامت کرنے کا حکم دیا جانا ہی آپ کو خلیفہ مقرر کرنا ہے ۔حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کے نزدیک یہی آپ کو خلیفہ مقررکیا جانا تھا۔
آپ کہتے ہیں : ہمیں ابو القاسم عبداللہ بن محمد نے بتایا؛ وہ کہتے ہیں : ہم سے ابو خیثمہ زہیر بن حرب نے حدیث بیان کی ؛ وہ کہتے ہیں : ہم سے یحییٰ بن سلیم نے ان سے جعفربن محمد( متوفی ۱۴۸ ہجری ) نے حدیث بیان کی؛ وہ اپنے والد سے ؛ اور وہ حضرت عبد اللہ بن جعفر رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں آپ فرماتے ہیں :
’’ ہم پر ابو بکر کو خلیفہ بنایا گیا ۔ آپ بہترین خلیفہ تھے۔آپ ہم پر بہت زیادہ مہربانی و شفقت کرنے والے تھے۔ میں نے معاویہ بن قرہ رضی اللہ عنہ سے سنا آپ فرما رہے تھے:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر کیا تھا۔‘‘
پھرجن لوگوں کا نقطہ نگاہ یہ ہے کہ سالار انبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے صراحتاً حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کو خلافت سے نوازا تھا ۔ ان کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بالاتفاق ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ رسول کہہ کر پکارتے تھے۔ اور خلیفہ وہی ہوتا ہے جس کو کوئی اپنا قائم مقام مقرر کردے۔ اس لیے کہ خلیفہ بروزن فعیل بمعنی مفعول ہے۔تویہ دلیل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو ہی خلیفہ مقرر کیا تھا۔جو لوگ اس دلیل میں جھگڑا کرتے ہیں ‘اور کہتے ہیں : لفظ خلیفہ کا اطلاق دونوں پر ہوتا ہے:
(۱) وہ شخص بھی خلیفہ ہے جس کو کوئی اپنا نائب بنائے۔