کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 364
اس سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ یہ قول تمام لوگوں کا نہیں ۔اگریہ حق ہے تو بعض لوگوں نے کہا ہے ۔ اور اگر حق اس کے خلاف ہے تو بعض نے اس طرح بھی کہا ہے۔ پس دونوں طرح سے حق اہل سنت والجماعت کے عقیدہ سے باہر نہیں ہے۔ راوندیہ کا عقیدہ: حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی خلافت پر نص: اگر یہ بات تسلیم کرلی جائے تو پھر بھی ’’بصراحت کسی کو خلیفہ مقرر کرنے کے بارے میں شیعہ کے یہاں کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔ راوندیہ کہتے ہیں کہ:’’ آپ نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنایا تھا۔‘‘اور امامیہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق یہی دعویٰ کرتے ہیں ۔‘‘ قاضی ابو یعلی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’راوندیہ کی ایک جماعت کا دعویٰ ہے کہ آپ نے بعینہٖ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر کرکے اس کا اعلان کیا تھا۔اور آپ نے کھل کر صراحت کے ساتھ اسے واضح کیاتھا۔ مگر امت نے اس نص کا انکار کرکے کفر وعناد کا مظاہرہ کیا ؛اورسر کشی کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت کی ؛[ اور مرتد ہو گئی]۔ان میں سے بعض یہاں تک کہتے ہیں کہ:’’ آپ نے تا قیام قیامت حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی اولاد کو خلیفہ مقرر کیا تھا۔‘‘ [ المعتمدِ فِی أصولِ الدِینِ ؛ ص 223:] یعنی ایسا نص خفی سے ثابت ہے ۔ پس اس مسئلہ میں راوندیہ کے دو قول ہوئے ؛ جیسا کہ شیعہ کے دو قول ہیں ۔ امامیہ کہتے ہیں :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صراحت کیساتھ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا نام لیکر آپ کو خلیفہ مقرر کیا تھا کہ آپ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد امام ہوں گے۔ اس کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو ۔ جب کہ زیدیہ اس قول میں ان کی مخالفت کرتے ہیں ۔ [1] پھر زیدیہ میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں : ’’ من کنت مولاہ فعلي مولاہ ۔‘‘’’ جس کا میں مولا ہوں علی بھی اس کا مولا ہے ‘‘ اس قول میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلیفہ مقرر کئے جانے پر نص موجود ہے۔ نیز یہ حدیث کہ : ’’کیا آپ کو یہ بات پسند نہیں کہ آپ کو مجھ سے وہی نسبت ہو جو ہارون کو موسیٰ علیہ السلام سے تھی؛ [سوائے اس کے کہ آپ نبی نہیں ہیں ] ‘‘؛ ان کے علاوہ دوسری روایات جن میں نص خفی موجود ہے ؛ اور ان کے معنی پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ زیدیہ میں سے جارودیہ فرقہ سے حکایت نقل کی گئی ہے کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ایسی صفات بیان کر کے نص کے ساتھ خلیفہ مقرر کیاتھا کہ وہ صفات صرف آپ میں ہی پائی جاتی تھیں [کسی اور میں نہیں ]؛
[1] مقالاتِ الِإسلامِیِین 1؍129 ؛ الملل والنحل 1؍137 ؛ الفرق بین الفِرقِ، ص 19، 22 ۔ 25.