کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 362
ایک عورت نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرتے ہوئے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !گر میں لوٹ کر آؤں اور آپ موجود نہ ہوں تو پھر کیا کروں ؟.... اس کا مطلب یہ تھا کہ آپ فوت ہو جائیں تو پھر کیا کروں .... فرمایا :’’ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو جائیے۔‘‘ [1] ابن حزم رحمہ اللہ اس حدیث پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’یہ حدیث حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت پر نص جلی ہے۔‘‘ ( کتاب الامامۃ والمفاضلۃ، ص: ۱۰۸) حدیث صحیح میں وارد ہے کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے بیماری کی حالت میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو مخاطب کرکے فرمایا: ’’میں نے ارادہ کیا تھا کہ تمہارے والد اور بھائی کو بلا کر ایک عہد نامہ لکھ دوں مبادا کوئی کہنے والا یہ کہے کہ میں (خلافت کا) زیادہ حقدار ہوں یا کوئی آرزو کرنے والا(خلافت کی) تمنا کرے۔ مگر اﷲ تعالیٰ اور مومنین ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سوا کسی کو( خلیفہ) تسلیم نہیں کر سکتے۔‘‘[2] ’’ایک روایت میں ہے : ’’ اللہ تعالیٰ اور انبیاء کرام ابو بکر کے علاوہ کسی کو خلیفہ نہیں مانتے ۔‘‘ ابو حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے آپ کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے اس امت پر خلیفہ مقرر کئے جانے میں نص جلی ہے ۔‘‘ [[شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’اس حدیث سے یہ مستفاد نہیں ہوتا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر فرما دیا تھا۔ البتہ اس حدیث کے پیش نظر آپ جانتے تھے کہ امت آپ کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ منتخب کرے گی اور آپ نے اس پر اظہار پسندیدگی فرمایا۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نص جلی سے سکوت اختیار کرکے صرف امت کے اجتماع پر اکتفاء فرمایا تھا۔‘‘]] قائلین عدم استخلاف کے دلائل: امام ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ جن لوگوں کی رائے میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو بھی خلیفہ مقرر نہیں کیا تھا وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا درج ذیل قول پیش کرتے ہیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا:’’اگر میں کسی کو خلیفہ مقرر کردوں تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جو مجھ سے افضل تھے ایسا ہی کیا تھا اور اگر مقرر نہ کروں تو جو مجھ سے بہتر ہستی تھے ‘ انہوں نے بھی کسی کو خلیفہ مقررنہیں کیا۔‘‘[یعنی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا نمونہ میرے پیش نظر ہے]۔‘‘ [3]
[1] صحیح بخاری کتاب فضائل اصحاب النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔ باب قول النبی صلی اللّٰہ علیہ ’’ لو کنت متخذا خلیلاً‘‘ (حدیث:۳۶۵۹)، صحیح مسلم (حدیث: ۲۳۸۶) [2] صحیح بخاری۔ کتاب المرضی۔ باب ما رخص للمریض ان یقول انی وجع (حدیث: ۵۶۶۶)۔ [3] صحیح بخاری۔ کتاب الاحکام۔ باب الاستخلاف (حدیث: ۷۲۱۸) صحیح مسلم۔ کتاب الامارۃ، باب الاستخلاف و ترکہ (حدیث :۱۸۲۳)۔