کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 359
ابوبکر رضی اللہ عنہ والا پلڑا جھک گیا۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے مقابلہ میں وزن کیا گیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ وزنی ثابت ہوئے۔ پھر ترازو اٹھا لیا گیا۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ خلافت نبوت کی جانب اشارہ ہے اس کے بعد اﷲ جسے چاہے حکومت و سلطنت سے نوازے۔‘‘[1] سنن ابو داؤد میں ہے: حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’آج ایک نیک آدمی نے خواب دیکھا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے باندھ دیا گیا ہے، اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ سے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے وابستہ کردیا گیاتھا۔‘‘ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : جب ہم بارگاہ رسالت سے اٹھے تو ہم نے کہا نیک آدمی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس مراد ہے۔ اور ایک دوسرے کے ساتھ وابستہ کرنے کے معنی یہ ہیں کہ یہ آپ کے خلفاء ہیں ۔‘‘[2] اس طرح کی ایک اور روایت صالح بن کیسان سے مروی ہے،وہ زہری سے روایت کرتے ہیں وہ عروہ رضی اللہ عنہ سے کہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’ جس روز رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو درد شروع ہوئی تو میں خدمت میں حاضر ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اپنے باپ اور بھائی کو بلاؤ تاکہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ایک عہد نامہ لکھ دوں ۔‘‘ پھر فرمایا: اﷲ تعالیٰ اور مسلمان ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سوا کسی کو خلیفہ تسلیم نہیں کریں گے۔‘‘[3] اور ایک روایت میں ہے:’’ کوئی طمع کرنے والا اس معاملہ کی طمع بالکل نہ کرے۔‘‘ یہ حدیث صحیحین میں ہے۔ اورابو داؤد الطیالسی کی سند سے روایت ہے: ابن ابی ملیکہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا جب سرور کائنات کی بیماری شدت اختیار کر گئی تو آپ نے فرمایا: ’’ عبد الرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کو بلاؤ تاکہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لیے (ایک عہد نامہ) لکھ دوں ۔ جس کی موجودگی میں کسی اختلاف کی گنجائش نہ رہے۔ پھر فرمایا:’’اللہ کی پناہ کہ مسلمان ابوبکر رضی اللہ عنہ ( کی خلافت و امارت) میں مختلف الخیال ہوں ۔‘‘[4]
[1] مسند احمد(۵؍۴۴،۵۰) سنن ابی داؤد۔ کتاب السنۃ۔ باب فی الخلفاء (ح: ۴۶۳۴۔۴۶۳۵) تاہم اس میں خواب دیکھنے والے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نہیں تھے بلکہ ایک دوسرے صحابی تھے۔ واللہ اعلم) [2] سنن ابی داؤد۔ کتاب السنۃ۔ باب فی الخلفاء(حدیث:۴۶۳۶) [3] صحیح مسلم کتاب فضائل الصحابۃ۔ باب من فضائل ابی بکر الصدیق رضی اللّٰہ عنہ (حدیث:۲۳۸۷) واللفظ لہ۔ صحیح بخاری۔ کتاب المرضی باب ما رخص للمریض ان یقول(حدیث:۵۶۶۶) مطولاً من طریق آخرعنھا [4] طبقات ابن سعد(۳؍۱۸۰) السنۃ لابن ابی عاصم(۲؍۵۵۵) مسند احمد (۶؍۴۷، ۱۰۶)