کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 358
احادیث نبویہ سے خلافت ابی بکر رضی اللہ عنہ کا اثبات: ایک عورت بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئی۔ آپ نے اسے دوبارہ حاضر ہونے کیلئے مامور فرمایا۔تو وہ بولی : ’’ اگر میں آؤں اور آپ کو موجود نہ پاؤں تو؟‘‘(یعنی اگرآپ وفات پا جائیں تو) آپ نے فرمایا:’’ اگر تو مجھے نہ پائے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضری دیجیے۔‘‘ [1] یہ حدیث ایک دوسرے سیاق سے بھی نقل کی گئی ہے۔ ابن حامد نے متعدد احادیث ذکر کرکے لکھا کہ ’’ یہ احادیث امامت ابی بکر رضی اللہ عنہ کے بارے میں نص ہیں ۔‘‘ [مزید] انہوں نے کہا ہے کہ : سفیان نے عبدالملک بن عمیر سے ؛ وہ ربعی سے ؛ وہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ان دونوں کی پیروی کیجیے جو میرے بعد(خلیفہ) ہوں گے۔‘‘ آپ نے حضرت ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں یہ الفاظ ارشاد فرمائے۔[2] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : ’’ میں سو رہا تھا تو میں نے اپنے آپ کو ایک کنوئیں پر دیکھا جس پر ایک ڈول پڑا ہوا تھا۔ میں نے اس ڈول سے جس قدر اللہ نے چاہا پانی کے ڈول نکالے ۔پھر ابن ابی قحافہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ڈول لے لیا۔ انہوں نے ایک دو ڈول پانی کے نکالے اللہ تعالی ان کی کمزوری کو معاف کرے۔ اس کے بعد وہ ڈول مغرب کی طرف کوہٹ گیا اور عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس کو لے لیا۔ تو میں نے لوگوں میں کسی قوی و مضبوط شخص کو ایسا نہ پایا جو عمر رضی اللہ عنہ کی طرح رہٹ کھینچتا۔ اس نے بڑی قوت سے اس قدر ڈول نکالے کہ سب لوگوں کو سیراب کردیا۔‘‘[3] ان کا کہنا ہے : یہ حدیث حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے بارے میں نص ہے۔اور اس پر وہ حدیث بھی دلالت کرتی ہے جو ابوبکر بن مالک نے روایت کی ہے ۔ مسند امام احمد میں حماد بن سلمہ سے روایت ہے ‘ وہ علی بن زید بن جدعان سے ‘ وہ عبد الرحمن بن ابی بکرہ رضی اللہ عنہ سے اوروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک روز سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ’’کیا تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا:یارسول اللہ! میں نے دیکھا کہ آسمان سے ایک ترازو لٹکایا گیا ہے پھر آپ کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ وزن کیا گیا اور آپ بھاری نکلے۔ پھر حضرت عمرو ابوبکر رضی اللہ عنہماکو تولا گیا تو
[1] صحیح بخاری کتاب فضائل أصحاب النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۔ باب قول النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم’’ لو کنت متخذا خلیلاً ( ح: ۳۶۵۹)۔صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ باب من فضائل ابی بکر الصدیق رضی اللّٰہ عنہ (ح:۲۳۸۶) [2] الترمذی۔ کتاب المناقب۔ باب(۱۶ح:۳۶۶۲) سنن ابن ماجۃ۔ باب فضل أبي بکر الصدیق رضی اللّٰہ عنہ (ح:۹۷) [3] صحیح بخاری:کتاب مناقب انبیاء علیہم السلام کا بیان :ح881 ۔