کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 355
رہنے والوں کو اس سے نکالنا اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ بڑا ہے اور فتنہ قتل سے زیادہ بڑا ہے۔‘‘
یہ آیت مسلمانوں کے ایک ایسے سریہ کی بابت نازل ہوئی تھی جنھوں نے رجب کے آخری دن ابن حضرمی کو قتل کر ڈالا تھا۔ تو مشرکوں نے مسلمانوں کو اس بات کا عار دلایا، جس پر رب تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:
﴿قُلْ یٰٓاَہْلَ الْکِتٰبِ ہَلْ تَنْقِمُوْنَ مِنَّآ اِلَّآ اَنْ اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَ مَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلُ وَ اَنَّ اَکْثَرَکُمْ فٰسِقُوْنَo قُلْ ہَلْ اُنَبِّئُکُمْ بِشَرٍّ مِّنْ ذٰلِکَ مَثُوْبَۃً عِنْدَ اللّٰہِ مَنْ لَّعَنَہُ اللّٰہُ وَ غَضِبَ عَلَیْہِ وَ جَعَلَ مِنْہُمُ الْقِرَدَۃَ وَ الْخَنَازِیْرَ وَ عَبَدَ الطَّاغُوْتَ اُولٰٓئِکَ شَرٌّ مَّکَانًاوَّ اَضَلُّ عَنْ سَوَآئِ السَّبِیْلِo﴾ (المائدۃ: ۵۹۔۶۰)
’’کہہ دے اے اہل کتاب! تم ہم سے اس کے سوا کس چیز کا انتقام لیتے ہو کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس پر جو ہماری طرف نازل کیا گیا اور اس پر بھی جو اس سے پہلے نازل کیا گیا اور یہ کہ بے شک تمھارے اکثر نافرمان ہیں ۔ کہہ دے کیا میں تمھیں اللہ کے نزدیک جزا کے اعتبار سے اس سے زیادہ برے لوگ بتاؤں ، وہ جن پر اللہ نے لعنت کی اور جن پر غصے ہوا اور جن میں سے بندر اور خنزیر بنا دیے اور جنھوں نے طاغوت کی عبادت کی۔ یہ لوگ درجے میں زیادہ برے اور سیدھے راستے سے زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں ۔‘‘
یعنی جن پر اللہ نے لعنت کی اور ان میں سے بعض کو مسخ کر کے بندر اور خنزیر بنا دیا اور بتوں کے پجاریوں پر لعنت کی۔ کیونکہ ’’جَعَلَ‘‘ کا ’’لَعَنَ‘‘ پر عطف ہے۔ نہ کہ یہ مراد ہے کہ ان میں بعض کو بتوں کا پجاری بنا دیا۔
جیسا کہ بعض لوگوں نے اس آیت سے یہی مطلب سمجھا ہے۔ کیونکہ لفظ اس معنی پر دلالت نہیں کرتا اور نہ اس معنی کے مناسب ہی ہے۔ کیونکہ مراد اس بات پر ان کی مذمت بیان کرنا ہے نہ کہ اس بات کی خبر دینا ہے کہ رب تعالیٰ نے ان میں سے بعض کو بتوں کا پجاری بنا دیا۔ کیونکہ صرف اتنی بات کی خبر دینے میں ان کی کوئی مذمت نہیں ۔ بخلاف انھیں بندر اور خنزیر بنا دینے کے کہ یہ رب تعالیٰ کی انھیں ان کے گناہوں پر سزا دینا ہے اور یہ ان کی رسوائی ہے۔ چنانچہ رب تعالیٰ نے ان کے شرک کے ارتکاب پر سزا دے کر اور ان پر لعنت کر کے ان کا عیب اور مذمت بیان کی کہ یہ بتوں کے پجاری ہیں ۔[1]
اب رافضہ میں بھی ان مشرکوں اور یہود و نصاریٰ کے مشابہ جو شرک پایا جاتا ہے، اس پر ان پر اللہ کی لعنت اور اس کی عقوبت ہے۔ کیونکہ نقول متواترہ سے یہ ثابت ہے کہ ان میں سے بھی بعض کو اسی طرح مسخ کیا گیا س طرح ان یہود کو مسخ کیا گیا تھا۔ حافظ ابو عبداللہ محمد بن عبدالواحد المقدسی نے اپنی کتاب ’’النہی عن سب الاصحاب رضی اللّٰہ عنہم و ما ورد فیہ من الذم العقاب‘‘ میں متعدد ایسی معروف حکایات درج کی ہیں ۔ جبکہ
[1] ان دونوں آیات کی تفسیر کے لیے دیکھیں : تفسیر الطبری: ۱۰؍۴۳۳۔۴۴۴ طبعۃ دار الکتب القاہرۃ۔