کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 353
اسلام دو بنیادوں پر قائم ہے : ۱۔ یہ کہ ہم اللہ معبود برحق کے علاوہ کسی کی بندگی نہ کریں ۔ ۲۔ اور ہم اللہ تعالی کی بندگی اس طریقہ کے مطابق کریں جو اس نے مشروع ٹھہرایا ہو؛ بدعات کیساتھ اللہ کی بندگی نہ کریں ۔ نصاری ان دونوں اصولوں سے نکل چکے ہیں ۔یہی حال اس امت کے اہل بدعت اور روافض کا ہے۔نیز عیسائی یہ گمان کرتے ہیں کہ حضرت عیسی علیہ السلام کی اتباع کرنے والے حواری ابراہیم علیہ السلام اور موسی علیہ السلام اور دوسرے انبیاء کرام ومرسلین سے افضل ہیں ۔ان لوگوں کا ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حواریین سے بالمشافہ خطاب کیا تھا۔ اس لیے وہ کہتے ہیں : بیشک اللہ تعالیٰ مسیح ابن مریم ہے ۔ نیز یہ بھی کہتے ہیں : حضرت مسیح اللہ کے بیٹے ہیں ۔ یہی حال رافضیوں کا ہے۔ وہ اپنے بارہ ائمہ کو سابقین اولین مہاجرین و انصار سے افضل قرار دیتے ہیں ۔ ان کے غالی فرقہ کے لوگ کہتے ہیں : ائمہ انبیاء کرام سے بھی افضل ہیں ۔ اس لیے کہ یہ لوگ ائمہ کے متعلق ویسے ہی الوہیت کا عقیدہ رکھتے ہیں جیسے عیسائی حضرت مسیح علیہ السلام کے متعلق عقیدہ رکھتے ہیں ۔ عیسائی کہتے ہیں :امور دین پادریوں اور درویشوں کے سپرد ہیں ؛ وہ جس چیز کوحلال کردیں وہ حلال ہے ‘ اور جس چیز کوحرام قرار دیدیں وہ حرام ہے ۔ اور دین وہی چیز ہے جس کو وہ شریعت مقرر کردیں ۔ رافضی بھی یہی کہتے ہیں : دین کے تمام امور ائمہ کے سپرد ہیں ‘ حلال وہی ہے جسے وہ حلال قرار دیں ‘ اور حرام وہی ہے جسے وہ حرام قرار دیں ۔ اور دین وہی چیز ہے جس کو وہ شریعت مقرر کردیں ۔ رہے وہ لوگ جو شیعہ غلو کا شکار ہوئے‘ جیسے اسماعیلیہ ؛ جو کہتے ہیں کہ حاکم ہی الہ ہوتا ہے ؛ اور اس کے ساتھ ہی اپنے ائمہ کی الوہیت کے بھی قائل ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ: محمد بن اسماعیل محمد بن عبد اللہ [ صلی اللہ علیہ وسلم ] کی شریعت کا رہبر و شیخ ہے۔ان کے علاوہ بھی ان کے کچھ ایسے عقائد ہیں جو غالیہ اور رافضہ سے لیے گئے ہیں ۔ان میں سے اکثر لوگ یہود ونصاری اور مشرکین کے علاوہ دوسرے کفار سے بھی بدتر ہیں ‘اور اپنے آپ کو شیعیت کی طرف منسوب کرتے ہیں ؛ اور اپنے مذاہب کااظہار بھی کرتے ہیں ۔ کیا اہل سنت میں بھی غلو پایا جاتا ہے؟ .... ایک اعتراض اور اس کا جواب: [اعتراض ]:.... اگر یہ کہا جائے کہ جو غلو، شرک اور بدعت تم نے روافض میں بیان کیا ہے، وہ بے شمار اہل سنت میں بھی پایا جاتا ہے۔ بے شمار نام نہاد سنی اپنے مشائخ میں غلو اور شرک کرتے ہیں اور انھوں نے متعدد غیر شرعی بدعتی عبادات بھی بنا لی ہوئی ہیں ۔ پھر بے شمار نام نہاد سنی ان بزرگوں کی قبوں پر جن کے ساتھ انھیں حسن ظن ہوتا ہے اپنی حاجات مانگنے پہنچے ہوتے ہیں ۔ یا ان کا یہ گمان ہوتا ہے کہ ان کی قبروں کے پاس مسجدوں سے زیادہ دعائیں قبول ہوتی ہیں ۔ پھر بعض اپنے شیوخ کی قبوں کی زیارت کو حج سے بھی افضل قرار دیتے ہیں اور بعض ان