کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 349
یہ روایات امام احمد اور محدث ابن حبان نے اپنی صحیح میں ذکر کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید ارشاد فرمایا: (( اَللّٰہُمَّ لَا تَجْعَلْ قَبْرِیْ وَثْنًا یُّعْبَدُ؛ اِشْتَدَّ غَضْبُ اللّٰہِ عَلٰی قَوْمٍ اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ اَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ۔)) [1] ’’اے اﷲ میری قبر کو بت نہ بنانا جس کی عبادت کی جائے اس قوم پر اﷲ کا شدید غضب نازل ہوا جنھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا۔‘‘ شیعہ کے مشہور عالم شیخ المفید۔جو کہ موسوی اور طوسی کا شیخ ہے۔ نے ’’حج المشاہد‘‘ کے نام سے ایک کتاب تحریر کی ہے جس میں مخلوقات کی قبروں کی زیارت کو اس حج بیت اللہ سے تعبیر کیا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے جائے قیام قرار دیا ہے ۔ [2] بیت اللہ ہی وہ سب سے پھلا گھر ہے جسے اللہ کی عبادت کے لیے تعمیر کیا گیا۔ پس اس کے علاوہ کسی اور گھر کا طواف نہیں کیا جاسکتا؛ اور صرف اس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی جائے گی؛ اور صرف بیت اللہ کے حج کاحکم دیا جائے گا۔
[1] موطا امام مالک(۱؍۱۷۲) کتاب قصر الصلاۃ فی السفر ح:۸۵، بدون السند، مسند احمد(۲؍۲۴۶) [2] اکابر شیعہ نے شیخ المفید کی کتاب کے علاوہ بھی متعدد کتب مقامات مقدسہ کی زیارت پر لکھی ہیں اور عوام کے یہاں اسی طرح مقبول و متداول ہیں جیسے قرآن کریم۔ شیعہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے کہ مقامات مقدسہ کو مکہ مکرمہ۔ خانہ کعبہ اورسات آسمانوں کے مقابلہ میں افضل قرار دیا جائے۔ میں نے ایک مرتبہ فارسی زبان کے ایرانی رسالہ’’پرچم اسلام‘‘ مجریہ ۱۰؍محرم۱۳۶۶ھ بروز جمعرات میں حسب ذیل عربی اشعار اوران کا فارسی ترجمہ دیکھا تھا۔ اس رسالہ کا ایڈیٹر عبدالکریم فقیہی شیرازی ہے؛ شعر یہ ہیں : ہِیَ الطَّفُوْفُ فَطُفْ سَبْعًا بِمَعْنَاہَا فَمَا لِمَکَّۃَ مَعْنًی مِّثْلَ مَعْنَاہَا اَرْضٌ وَلٰکِنَّمَا السَّبْعُ الشِّدَادُ لَہَا دَانَتْ وَطَاْطَاَ اَعْلَاہَا لِاَدْنَاہَا (یہ اشعار اور ان کا ترجمہ پہلے گزر چکا ہے۔) الطفوف طف کی جمع ہے یہ ارض کربلا کا نام ہے۔ اس میں ایک فرضی قبر ہے جس کی تزئین و آرائش پر شیعہ نے کروڑوں روپیہ صرف کیا اور یہ کہہ کر اپنے لیے تسکین و اطمینان کا سامان بہم پہنچایا ہے کہ یہ نبیرۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی قبر ہے یہ شاعر ان کفریات کے سامع و قاری کو اس فرضی قبر پر سات مرتبہ طواف کرنے کا حکم دیتا ہے اور بتاکید کہتا ہے کہ جو فضیلت ان کی تعمیر کردہ فرضی قبر کی بناء پر اس کربلا کو حاصل ہے وہ سرزمین مکہ کو خانہ کعبہ کی وجہ سے کہاں نصیب! پھر یہاں تک کہتا ہے کہ اس کی نشیب ترین زمین کے سامنے سات آسمانوں کی بلند ترین جگہ سجدہ ریز ہے۔غالباً اس کا اشارہ عرش اعظم کی جانب ہے۔ رسالہ کے ایڈیٹر عبد الکریم شیرازی کو یہ خطرہ دامن گیر تھا کہ شائد اس کے عام قارئین ان کفریہ اشعار کو سمجھنے پر قادر نہ ہوں اس لیے اس نے بکمال امانت و دیانت فارسی زبان میں اشعار کا ترجمہ کردیا۔ شیعہ کے علماء آج تک اپنے ائمہ کی قبروں کی زیارت کو حج سے زیادہ افضل قرار دیتے ہیں ۔ اور یہ سارا مواد اس دور میں نٹ پر خود شیعہ علماء کی زبانی تحریری اور تقریری ہر دو صورتوں میں مل سکتا ہے۔ آج بھی شیعہ کہتے ہیں : عرفہ کے دن اللہ تعالیٰ خود عرغات میں اپنے مہمانوں کو ایسے چھوڑ کر حضرت حسین کی قبر کی زیارت کے لیے آتے ہیں ؛ اور زائرین قبر حسین کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف کردیتے ہیں ۔