کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 348
سے نکالا ؛ کہ رسول نے انہیں حکم دیا تھا کہ صرف ایک اللہ کی عبادت کریں جو اس کا اور ان سب کا رب ہے ؛ مگر انہوں نے اس کے قول کو جھٹلایا کہ اللہ ان کا رب ہے ؛ اور انہیں جو حکم دیے تھے ان کی نافرمانی کی ۔
روافض کا غلو:
روافض نے انبیاء کرام علیہم السلام اور ائمہ کی شان میں اس حد تک مبالغہ آمیزی کا مظاہرہ کیا کہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر انھیں رب بنا لیا۔اور اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کو ترک کردیا جس کا حکم انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا۔انبیاء علیہم السلام کی توبہ و استغفار کے ضمن میں جو نصوص وارد ہوئی تھیں ان کی تکذیب کرنے لگے۔ آپ دیکھتے ہیں کہ مساجد میں جمعہ و جماعت کا نام نہیں حالانکہ ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا تھا کہ انہیں بلند کیا جائے ‘ اور اللہ کے ذکر سے آباد کیا جائے ۔ ان کے ہاں ان مساجد کی کوئی توقیر و حرمت نہیں ۔اگر مسجدوں میں نماز پڑہتے بھی ہیں تو اکیلے اکیلے پڑھتے ہیں ۔ مگر قبروں پر [قبے ومزارات] بنا کر مقابر کی تعظیم و تکریم میں پیش پیش نظر آتے ہیں ۔مشرکین کی مشابہت میں ان پر اعتکاف بیٹھتے اور ان کا حج کرنے کے لیے ایسے ہی جاتے ہیں جیسا کہ بیت اللہ کا حج کرنے کے لیے سفر کیا جاتاہے۔ اس کی حد یہ ہے کہ بعض شیعہ ان زیارتوں کو حج بیت اﷲ کے مقابلہ میں ترجیح دیتے ہیں ۔ان میں ایسے بھی ہیں جو بیت اللہ کے حج کیساتھ ان مقابر کے حج سے مستغنی ہوتاہے ؛ اسے گالیاں دیتے اور برا بھلا کہتے ہیں ۔ اور ایسے ہی نماز باجماعت اور جمعہ کے ساتھ ان کا معاملہ ہے ۔ یہ لوگ بالکل عیسائیوں کی طرح ہیں جو اللہ کی بندگی پر بتوں کی پوجا کو ترجیح دیتے ہیں ۔ [جب کہ ]رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کایہ ارشاد گرامی صحیح احادیث میں ثابت ہے؛ آپ نے فرمایا:
’’ اﷲ یہود و نصاریٰ پر لعنت کرے انھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا۔‘‘آپ انکے فعل سے ڈراتے تھے ۔ [1]
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات سے پانچ روز قبل ارشاد فرمایا:
’’ آگاہ ہوجاؤ ! جولوگ تم سے پہلے ہوا کرتے تھے ‘ وہ انبیاء کرام علیہم السلام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا کرتے تھے؛ تم ہر گزقبروں کو مسجدیں نہ بنانا ‘ میں تمہیں اس چیز سے منع کرتا ہوں ۔‘‘
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا :
’’وہ بدترین لوگ ہوں گے جن کی زندگی میں قیامت آئے گی اور جو لوگ قبروں کو مسجدیں بناتے ہوں گے۔‘‘[2]
[1] صحیح بخاری کتاب الصلاۃ، باب (۵۵) (ح:۴۳۵۔۴۳۶) صحیح مسلم۔ کتاب المساجد۔ باب النھی عن المسجد علی القبور (ح:۵۲۹،۵۳۱)
[2] صحیح ابن حبان(۲۳۱۹)، مسند احمد(۱؍۴۰۵)