کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 347
حاصل نہ تھا۔اور اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں اور پاک و صاف رہنے والوں سے محبت کرتے ہیں ۔ بندہ بعض اوقات ایک برائی کا ارتکاب کرتا ہے اور اس کی وجہ سے جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔ رہا سہو ونسیان کا مسئلہ ‘ جیساکہ نماز میں سہو؛ تو انبیاء کرام سے اس طرح کے واقعات پیش آئے ہیں ۔ ایسے امور کے واقع ہونے میں حکمت یہ ہے تاکہ مسلمان ان کی سنت کی پیروی کرسکیں ۔ جیسا کہ موطا امام مالک رحمہ اللہ میں روایت کیا گیا ہے : ’’ إنما أَنسی ‘ أو أُنسی لأسنَّ۔‘‘ [الموطأ۱؍۱۰۰] ’’ بیشک میں بھول جاتا ہوں ‘ یا بھلا دیا جاتا ہوں ‘ تاکہ میں سنت قائم کروں ۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے : (( إنما أنا بشر أنسی کما تنسون ‘ فإذا نسیت فذکروني۔)) [1] ’’ بیشک میں بشر ہوں ‘ میں بھی ایسے بھول جاتا ہوں جیسے تم بھول جاتے ہو‘ جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلادو۔‘‘ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعت پڑہا کر سلام پھیر دیا ؛تو صحابہ کرام نے آپ سے گزارش کی : یارسول اللہ ! کیا نماز زیادہ کردی گئی ہے ۔ آپ نے پوچھا : کیوں کیا ہوا؟ توعرض کرنے لگے : آپ نے پانچ رکعت پڑھائی ہیں ۔‘‘[2] مگر شیعہ کا معاملہ مختلف ہے وہ بڑی حد تک نصاریٰ سے ملتے جلتے ہیں ۔ اﷲتعالیٰ نے اَوامر و اَخبار میں انبیاء کی اطاعت و تصدیق کا حکم دیا اور لوگوں کو غلو و شرک سے روکا۔ مگر نصاریٰ نے اللہ کا دین بدل دیا۔ اورمسیح علیہ السلام کی شان میں اس حد تک غلو سے کام لیا کہ اسے اللہ تعالیٰ کیساتھ شریک ٹھہرانے لگے ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دین کو بدل ڈالا اور اس طرح ان کی نافرمانی کے مرتکب ہو کر عاصی ٹھہرے؛ دین میں غلو کرکے اس کی اصل حدود سے تجاوز کر گئے۔اصل حدود اللہ تعالیٰ کے لیے اس کی وحدانیت کا اقرار ؛ اور اس کے رسولوں کے لیے رسالت کی گواہی تھا۔ اس غلو نے انہیں دین سے نکالا اور وہ تثلیث اور اتحاد کے قائل ہوگئے ۔اور رسول اللہ کی اطاعت و تصدیق
[1] البخاری۱؍۸۵؛مسلم ۱؍۳۶۸ ؛ کتاب المساجِدِ ومواضِعِ الصلاِۃ، باب السہوِ فِی الصلاۃِ والسجودِ لہ؛ سننِ أبِی داود 1؍368؛ ِکتاب الصلاۃِ، باب ِإذا صلی خمسا؛ سنن ابن ماجہ 1؍380؛ ِکتاب ِإقامۃِ الصلاِۃ، باب السہوِ فِی الصلاِۃ ؛ المسندِ ط. المعارِفِ5؍212۔ [2] البخاری۱؍۶۸؛ البخاری 2؍68 (کتاب السہوِ، باب ِإذا صلی خمسا) ؛ مسلِم 1؍401 ۔ 402 (کتاب المساجِدِ ومواضِعِ الصلاِۃ، باب السہوِ فِی الصلاۃِ) ؛ سننِ أبِی داود 1؍369 (کتاب الصلاِۃ، باب إِذا صلی خمسا ؛ سنن ابن ماجہ 1؍380؛ ِکتاب ِإقامۃِ الصلاِۃ، باب من صلی الظہر خمسا وہو ساہ ؛ المسند ؛ ط. المعارِفِ 5؍193۔