کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 344
ایسے لوگوں کو بھی نکالے گا جن کے دل میں ایک ذرہ برابر بھی ایمان ہوگا۔ امامیہ اس عقیدہ میں اہل سنت والجماعت کے ہم نوا ہیں ۔ بندے کا حق اللہ پر واجب ہونے کے متعلق اہل سنت کا عقیدہ : رہا ’’استحقاق‘‘ تو ان کا قول ہے کہ بندہ بنفسہٖ اللہ پر کسی بات کا بھی استحقاق بھی نہیں رکھتا اور اسے یہ حق نہیں کہ وہ اپنے لیے یا غیر کے لیے اللہ پر کسی شے کو واجب و لازم کر سکے اور یہ بھی کہتے ہیں کہ طاعت گزاروں کی ثواب دنیا لازم ہے جیسا کہ اس نے وعدہ کیا ہے اور وہ اپنے وعدے میں سچا ہے۔ وہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔ ہم جانتے ہیں کہ ثواب ملے گا کیونکہ ہمیں اس بات کی خبر خود اللہ نے دی ہے۔ رہا اپنے اوپر اس کا ایجاب اور عقل کے ذریعے اس کی معرفت کا امکان تو اس میں اہل سنت کے درمیان اختلاف ہے۔ جیسا کہ اس پر تنبیہ گزر چکی ہے۔ سو قائل کا یہ قول کہ وہ کہتے ہیں کہ طاعت گزار ثواب کا مستحق نہیں ۔ تو اگر تو اس قول سے مراد یہ ہے کہ اس مطیع نے یا کسی دوسرے نے بنفسہٖ رب تعالیٰ پر اس ثواب کو واجب نہیں کیا تو یہ اہل سنت کا بھی قول ہے اور اگر اس سے مراد یہ ہے کہ سرے سے ثواب ثابت اور معلوم اور حق واقع ہی نہیں ہے تو یہ قول خطا ہے اور اگر اس سے یہ مراد ہے کہ رب تعالیٰ اس بات کی خبر دے کر بھی اس کو ثابت نہیں کرتا تو یہ قول بھی اہل سنت کے نزدیک خطا ہے اور اگر اس سے مراد یہ ہے کہ اس نے اس ثواب کو بایں معنی ثابت نہیں کیا کہ اس نے اس ثواب کو اپنے اوپر واجب نہیں کیا اور نہ اسے اپنے اوپر حق ٹھہرایا ہے کہ اسے اپنے اوپر لازم کر لیا ہے، تو اس مراد میں نزاع ہے جیسا کہ گزرا۔ بعد اس بات کے کہ رب تعالیٰ نے ثواب دینے کا وعدہ کیا ہے اور اس ثواب کو اپنے اوپر لازم کیا ہے، تب بھی یہ بات ممتنع ہے کہ وہ خلافِ واقع کی خبر دے اور اس حکم کے خلاف کرے جسے اس نے اپنے اوپر لازم کر لیا ہے اور یہ بات اس کے اسمائے حسنیٰ اور صفاتِ علیا کے خلاف ہے۔ لیکن اگر یہ فرض بھی کر لیا جائے کہ وہ جسے چاہے عذاب دیتا ہے تو کوئی اسے اس بات سے روک نہیں سکتا۔چنانچہ ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿قُلْ فَمَنْ یَّمْلِکُ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا اِنْ اَرَادَ اَنْ یُّہْلِکَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَ اُمَّہٗ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا﴾ (المائدۃ: ۱۷) ’’کہہ دے پھر کون اللہ سے کسی چیز کا مالک ہے، اگر وہ ارادہ کرے کہ مسیح ابن مریم کو اور اس کی ماں کو اور زمین میں جو لوگ ہیں سب کو ہلاک کر دے۔‘‘ رب تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں سے جس کے ساتھ مناقشہ کر لیا تو وہ اسے عذاب دے گا جیسا کہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ایک صحیح حدیث میں ثابت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: