کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 336
رہا یہ کہ بندے کسی شے کو اُس پر واجب کر دیں یا حرام کر دیں تو اہل سنت کے نزدیک بالاتفاق یہ ممتنع ہے۔ اور جس نے یہ کہا کہ اس نے اپنی ذات پر اس بات کو واجب کر دیا یا اپنی ذات پر اس بات کو حرام کر دیا ہے تو یہ وجوب اور تحریم ان کے نزدیک شریعت سے معلوم ہوئی ۔رہا یہ کہ کیا یہ عقل سے معلوم ہو سکتا ہے؟ تو اہل سنت کے اس میں دونوں قول ہیں ۔ جب یہ سارے کے سارے اقوال اہل سنت کے معروف ہیں بلکہ ان میں سے صرف ایک ہی مذہب والوں کی طرف سے یہ معروف ہے جیسا کہ امام احمد رحمہ اللہ اور ان کے علاوہ دیگر بعض آئمہ کامذہب؛ تو جو اہل سنت میں سے اس بات کے قائل ہیں کہ اللہ تعالیٰ پر کوئی شے واجب نہیں ہو سکتی نہ اس پر کوئی شے حرام ہو سکتی ہے تو ان کے نزدیک یہ بات بھی ممتنع ہے کہ وہ کسی واجب کام میں کوتاہی کرے یا کسی قبیح کام کا ارتکاب کرے۔ جس نے یہ کہا کہ اس نے اپنی ذات پر کسی امر کو واجب کر دیا یا اپنی ذات پر کسی امر کو حرام کر دیا تو وہ سب کے سب اس بات پر متفق ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پر جس امر کو لازم کر دیا اس میں اس کے کرنے میں وہ کوتاہی نہیں فرماتے اور جس کو اپنے آپ پر ممنوع قرار دیا تو وہ کرتے نہیں ہیں ۔ اس سے یہ واضح ہوگیا کہ اہل سنت میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہیں ہے جو یہ کہتا ہو کہ اللہ تعالیٰ سے اخلال واجب کا ارتکاب ہوتا ہے ؛ یا وہ کوئی قبیح فعل سر انجام دیتا ہے ۔ لیکن یہ بدعتی [جھوٹ گھڑنے میں ]اپنے اسلاف کے مسلک پر چلا ہے ۔ یہ اہل سنت سے نقل کرتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے متعلق اخلال بالواجب اور فعل قبیح کے ارتکاب کا عقیدہ رکھتے ہیں ۔ اور یہ اس نے دو گروہوں میں سے ایک سے ‘ جو یہ کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ پر کچھ بھی واجب نہیں ہوتا ؛اور اسے یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ تمام چیزیں ترک کردے؛ بطور الزام نقل کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ : اہل سنت والجماعت کہتے ہیں کہ: ’’ اس سے کوئی قبیح چیز نہیں ہوتی؛ تو اس نے کہا : یہ اللہ تعالیٰ کے فعل قبیح کو جائز سمجھتے ہیں ۔یعنی اللہ تعالیٰ ایسے افعال کا ارتکاب کرتا ہے جو ان کے نزدیک قبیح ہوتے ہیں ‘ یا وہ فعل جوبندوں کے افعال میں سے قبیح ہوتے ہیں ۔ اس نے یہ بطریق الزام نقل کیا ہے ‘ جس کا عقیدہ وہ خود رکھتا ہے ۔ اہل سنت والجماعت تقدیر پر ایمان رکھتے ہیں ۔ اور یہ کہ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے وہ ہوتا ہے ‘ اور جو نہیں چاہتا وہ نہیں ہوتا ۔ اور ہدایت اس کے فضل سے ملتی ہے ۔ جب کہ قدریہ کہتے ہیں : ’’ اللہ تعالیٰ پر واجب ہے کہ وہ بندوں کے ساتھ ہر وہ کام کرے جس کے متعلق وہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ پر واجب ہے ‘اور اس کے خلاف کرنا اللہ تعالیٰ پر حرام ہے۔‘‘ پس اس طرح وہ اللہ تعالیٰ پر کچھ چیزیں واجب کرتے ہیں ‘ اور کچھ چیزیں حرام ٹھہراتے ہیں ۔ حالانکہ ان چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پر واجب نہیں کیا۔اور نہ ہی از روئے شریعت یاعقل ان کا واجب ہونا معلوم ہوتا