کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 335
اہل ملل کے آئمہ نے شریعت کے آنے سے پہلے اعیان کے بارے میں اختلاف کیا ہے پس حنفیہ اور بہت سے شافعیہ اور حنابلہ نے کہا کہ وہ اباحت پر ہے؛ جیسے کہ ابن سریج ،ابو اسحاق مروزی ،ابن الحسن تمیمی ،ابو الخطاب اور بعض گروہوں نے اسے ممنوع کہا ہے۔ یعنی شریعت کے آنے سے پہلے اصل اشیاء میں ممانعت ہے ۔جیسے ابو علی ،ابن ابی ہریرہ ابن حامد قاضی ابو یعلی ،عبد الرحمن حلوانی اور ان کے علاوہ باوجود یکہ اکثر لوگ تو اس کے قائل ہیں کہ یہ دونوں قول درست نہیں نہیں سوائے اس کہ ہم یہ کہیں کہ عقل حسن اور قبح کا فیصلہ کر سکتا ہے ورنہ تو جو شخص اس کا قائل ہے کہ عقل کے ذریعے کوئی بھی حکم نہیں جا نا جا سکتا تو اس کے قول پر تو شریعت کے ورود سے پہلے کسی شے کو اباحت سے موصوف کرنا بھی ممتنع ہوا جس طرح کہ اما م اشعری اور ابو الحسن جزری ،ابو بکر صیرفی اور ابوالوفاء ابن عقیل اور ان کے علاوہ دیگرعلماء رحمہم اللہ نے فرمایا ہے ۔
اللہ تعالیٰ کے اپنے نفس پر واجب یا حرام کرنااور عقیدہ اہل سنت والجماعت:
دوسرا مسئلہ :....ان کے مابین اس بات میں اختلاف کیا ہے کہ کیا اللہ تعالیٰ کو اس بات کے ساتھ موصوف کیا جاسکتا ہے کہ اس نے اپنے آپ پر کسی شے کو واجب کر دیا یا اپنے آپ پر کسی شے کو حرام کر دیا۔ یا وجوب کا معنی صرف یہی ہے کہ وہ اس کے وقوع کی خبر دے اور تحریم کا صرف یہی معنی ہے کہ وہ اس کے عدمِ وقوع کی خبر دے ؟
پس ایک گروہ نے تو دوسرے قول کو اختیار کر لیا اور یہ ان لوگوں کا قول ہے جو اللہ تعالیٰ پر اس امر کا اطلاق کرتے ہیں کہ اس پر کوئی بھی شے واجب نہیں اور نہ اس پر کوئی شے حرام ہے اور دوسرے گروہ نے کہا کہ اللہ نے خود ہی اپنی ذات پر واجب کر دیا یا خود ہی اپنی ذات پر کسی شے کو حرام کر دیا ہے جس طرح قرآن و سنت میں سے کئی آیات اس پر شاید ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ :
﴿ کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلٰی نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَ﴾ (الانعام:۵۴)
’’اس نے رحمت کو اپنی ذات پر لکھ رکھا ہے۔‘‘[واجب کردیا ہے]
نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿ وَ کَانَ حَقًّا عَلَیْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ ﴾(روم ۴۷)
’’ اور مومنوں کی مدد کرنا ہم پر لازم ہی تھا۔‘‘
اور ایک حدیثِ قدسی میں ہے :
’’اے میرے بندو ! میں نے اپنی ذات پر ظلم کو حرام قرار دیا ہے؛ اور اسے تمہارے درمیان بھی حرام کرتا ہوں ‘ [پس تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرنا]۔‘‘[1]
[1] صحیح مسلم۔ کتاب البروالصلۃ۔ باب تحریم الظلم (حدیث:۲۵۷۷)۔