کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 326
ہوئے۔ رہے وہ لوگ جو غیر متناہی کے امتناع کے قائل ہیں اگرچہ وہ وجود کے بعد معدوم ہو جائیں تو ان میں سے بعض وہ ہیں جو اس کے زمانۂ ماضی اور مستقبل دونوں میں امتناع کے قائل ہیں جیسے کہ جہم بن صفوان اور ابوالھزیل علاف اور ان میں سے بعض وہ ہیں جنہوں نے ماضی اور مستقبل میں فرق کر دیا اور یہ بہت سے اہل کلام کا قول ہے اور انہوں نے یہ کہا کہ یہ اس لیے کہ جب تو یہ کہے کہ: لا أعطیک درہماالا أعطیک بعدہ درہما تو یہ بات تو ممکن ہے اور اگر تو یہ کہتے لا أعطیک درہماحتیٰ أعطیک قبلہ درہماتو یہ بات ممتنع ہے اور اسی پر ابو المعالی نے اپنے ارشاد میں اور اس کے امثال اہل نظر نے اعتماد کیا ہے ۔
یہ تمثیل اور موازنہ صحیح نہیں بلکہ صحیح موازنہ تو یہ ہے کہ تو یہ کہتا مثال میں ما أعطیتک درہماالا أعطیتک بعدہ درہما پس تو ایک زمانے ماضی کو دوسرے ماضی سے پہلے بنا دیتا جس طرح کہ تم نے ادھر ایک مستقبل کو دوسرے مستقبل کے بعد قرار دیا ۔
رہا کسی کائل کا یہ کہنا: لا أعطیک حتی أعطیک تو یہ مستقبل کی نفی ہے چنانچہ مستقبل میں اس کے ایک مثل حاصل ہوتا ہے اور اس سے پہلے بھی ،پس بتحقیق اس نے مستقبل کی نفی کر دی یہاں تک کہ کوئی مستقبل پایا جائے اور یہ بات ممتنع ہے ،ماضی کی نفی نہیں کی یہاں تک کہ اس سے پہلے کوئی دوسری ماضی پائی جائے اس لیے کہ یہ تو ممکن ہے اور وہ عطا ء جو زمانہ مستقبل میں ہوتی ہے اس کی ابتداء تو معطی سے ہے اور وہ مستقبل جس کے لیے کوئی ابتداء اور انتہاء ہے اس سے پہلے کوئی ایسی شے نہیں پائی جا سکتی جس کی کوئی انتہا نہ ہو اس لیے کہ غیر متناہی شے کا وجودِ متنا ہی ممتنع ہے ،لوگوں کے غیر متناہی کے سلسلے میں یہ چار اقوال ہوئے۔
تسلسل کی اقسام :
تسلسل دو قسم پر ہے :ایک مؤثر ات میں تسلسل ہے جیسے کہ علل اور معلولات کا تسلسل اور یہ فاعلوں اور مفعولات میں تسلسل ہے یہ تو باتفاق عقلاء ممتنع ہے اور اسی باب سے فاعلوں اور اس طرح خالقوں اورمحدثوں یعنی وجود دینے والی ذاتو ں کا تسلسل ہے ،مثال کے طور پر کوئی یہ کہے کہ یہ جو حادث ہے اس کے لیے ایک محدث ہے اور پھر اس محدث کے لیے کوئی اور محدث ہے غیر متناہی حد تک یہ تو ایک ایسی بات ہے کہ میرے علم کے مطابق اس کے امتناع پر عقلاء کا اتفاق ہے اس لیے کہ ہر محدث یعنی پیدا کرنے والی ذات بذاتِ خود پیدا نہیں ہوتی پس وہ اپنی ذات کے اعتبار سے معدوم ہے اور اپنی نفس کے اعتبار سے ممکن ہے لہٰذاجب اس قسم کی ذات میں سے غیر متناہی فرض کر لیا جائے تو مجموعہ موجود اورواجب بنفسہ نہیں رہا اس لیے کہ ایک محدث کا دوسرے محدث کے ساتھ اور ایک معدوم کا دوسرے معدوم کے ساتھ اور ایک ممکن کا دوسرے ممکن کے ساتھ اتصال اس کو فاعل کی طرف محتاج ہونے سے نہیں نکالتا بلکہ اس کی کثرت تو اس کے حاجت اور فاعل کی طرف افتقار کو بڑھا دیتی ہے اور ایسے