کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 324
انضمام کے بعد وہ امکان کی صفت سے نہیں نکلتا اور ان دونوں میں سے ہر ایک معدوم ہوتا ہے اور دوسرے کے ساتھ انضمام کی وجہ سے وہ معدوم ہونے کی صفت سے وہ نہیں نکلتا پس معدوماتِ ممکنہ کا اکھٹا ہونا اُن (معدومات)کو موجود نہیں بنا دیتا بلکہ اجتماع کی حالت میں فاعل کی طرف احتیاج کی صفت اجتماع سے پہلے انفراد کی حالت میں فاعل کی طرف افتقار نسبتاً زیادہ ہے اور اس مقام کے علاوہ ایک اور جگہ پر اس بات پر تفصیل سے کلام کیا گیا ہے ۔ غیر متناہی حوادث کے امتناع کے قائلین کے دلائل اور ان پر رد غیر متناہی حوادث کو ممتنع کہنے والوں کی بڑی دلیلِ دلیلِ تطبیق اور موازنہ ہے جو دو مجموعوں کے درمیان تفاوت کا مقتضی ہے وہ اس کو اس طرح بیان کرتے ہیں کہ غیر متناہی امور میں تفاوت محال ہے اس کی مثال یہ ہے کہ وہ حوادث کے دو مجموعے فرض کرتے ہیں مثلاً ایک مجموعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے زمانہ مستقبل یا ماضی میں غیر متناہی حد تک اور دوسرا مجموعہ ان حوادث کا جو طوفانِ نوح سے غیر متناہی حد تک ہے پھر ان دونوں مجموعوں کا آپس میں تقابل اور موازنہ کرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ یہ دو حال سے خالی نہیں ،یا تو وہ آپس میں برابر ہوں گے یا ایک دوسرے پر زیادہ ہوگا : اگر پہلی صورت ہے یعنی آپس میں یہ متساوی فرض کر لیے جائیں تو لازم آئے گا کہ زائد مجموعہ ناقص کی طرح ہے اور یہ بات ممتنع ہے اس لیے کہ ان دونوں میں سے ایک دوسرے پر زائد اور بڑھ کر ہے کیونکہ طوفانِ نوح اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کے درمیان بہت بڑا فصل پایا جاتا ہے ۔ اگر ان دونوں میں سے ایک کو ایک دوسرے پر زیادہ ہے تو غیر متناہی امور میں تفاضل لازم آئے گا اور یہ ممتنع ہے اور محدثین اور اہل کلام اور فلسفہ میں سے جو لوگ ان کے ساتھ اختلاف کرتے ہیں تو انہوں نے اس مقدمے کو ممنوع قرار دیا اور انہوں نے یہ کہا کہ ہم یہ بات تسلیم نہیں کرتے کہ اس جیسا تفاضل اس میں ممتنع ہے بلکہ ہم تو بالیقین یہ جانتے ہیں کہ زمانۂ مستقبل میں غیر متناہی حد تک طوفانِ نوح سے جو حواث کا مجموعہ ہے وہ اس مجموعہ سے بڑھ کر ہے جو زمانہ مستقبل میں غیر متناہی حد تک ہجرت کے زمانے تک ہے اور اسی طرح ہجرت کے زمانے سے لے کر زمانہ ماضی میں غیر متناہی حدتک جو مجموعہ ہے وہ اس مجموعے سے بڑھ کر ہے جو طوفانِ نوح سے زمانہ ماضی میں غیر متناہی حد تک اس کا مجموعہ ہے اگرچہ ان میں سے ہر ایک کے لیے کوئی ابتداء نہیں ہے اس لیے کہ اِس طرف اور اُس طرف میں جن افراد کے لیے کوئی انتہا نہیں تو وہ کوئی امرِ محصور ،محدود اور موجود فی الخارج نہیں تاکہ یہ کہا جائے کہ یہ مقدار کی نفی میں متماثل ہیں پس دونوں میں سے اکثر کیسے ہوگا بلکہ اس کا غیر متناہی ہونا اس معنی پر ہے کہ وہ دھیرے دھیرے دوام کے ساتھ وجود میں آتا ہے پس وہ کوئی مجتمع اور محصور نہیں ہے ۔