کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 321
اللہ کے ماسوا جو کچھ بھی ہے وہ مخلوق ہے اور حادث ہے اور موجود ہے بعداس کے کہ معدوم تھا لیکن ہر ہر فرد کے حدوث سے لازم نہیں آتا کہ یوں لکھا جائے۔۔ لیکن حوادث کے یکے بعد دیگرے وجود میں آنے کے ساتھ ہر ہر فرد کے حدوث سے نوع کا حدوث لازم نہیں آتا پس اس سے یہ بات لازم نہیں آتی کہ وہ فاعل جو ہے وہ ازل میں متکلم تھا اور فعل اور کلام سے معطل تھا اور اس کے بعد پھر یہ جو ہے فعل اور کلام حادث ہوئے بلا سبب کے جس طرح کہ اس طرح زمانہ مستقبل میں لازم نہیں آتا اس لیے کہ وہ مستقبلات یعنی آئندہ زمانے کے لمحات جو منقضی ہیں تو ان میں سے ہرہر فرد جو ہے وہ فنا ہونے والا ہے لیکن اس کا نوع تو فانی نہیں ؛ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ أُکُلُہَا دَآئِمٌ وِظِلُّہَا﴾(سورۃ رعد ۳۵ )
’’ان کا پھل بھی دائمی ہے اور سایہ بھی۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:
﴿ إِنَّ ہَذَا لَرِزْقُنَا مَا لَہُ مِن نَّفَادٍ ﴾( ص ۵۴ )
’’بلاشبہ یقیناً یہ ہمارا رزق ہے، جس کے لیے کسی صورت ختم ہونا نہیں ہے۔‘‘
پس یہ دائم ذات جو ختم نہیں ہوتا وہ نوع ہے ورنہ تو اس کے افراد میں سے ہر ہر فرد تو ختم ہونے والا منقضی ہے دائم نہیں اور یہ اس لیے کہ وہ حکم کے جس سے افراد کو موصوف کیا جاتا ہے جب وہ کسی ایسے معنی کی وجہ سے ہو کہ جو جملہ افراد میں ہو تو جیسے کہ ہر ہر فرد میں سے صفتِ وجود میں امکان ہے عدم ہے تو یہ مجموعہ کا ان صفات کے ساتھ اتصاف کو مستلزم ہے یعنی وجود امکان اور عدم کے ساتھ اس لیے کہ مجموعہ کی طبعیت اور ماہیت وہی جو ہے وہ ہر ہر فرد کی طبعیت اور ماہیت ہوتی ہے اور مجموعہ تو نہیں ہے مگر صرف وہ احاد کے جو ممکن ہوتے ہیں یا موجود یا معدوم ہوتے ہیں اور رہا یہ کہ جن صفات سے افراد کو موصوف کیا جاتا ہے تو وہ مجموعہ کی صفت نہیں ہوتا تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ مجموعہ کا حکم افراد کا حکم ہو جس طرح کہ بیت اور انسان اور شجرہ کے اجزاء میں ہے اس لیے کہ ان میں سے ہر ایک بیت اور انسان اورشجرہ نہیں اس طرح طویل اور عریض اور دائم کے اجزء اور ممتت کے اجزاء یہ بات لازم نہیں ہے کہ ان میں سے ہر ایک طویل عریض اور دائم اور ممتد بھی ہو اس طرح جب یکے بعد دیگے وجود میں آنے والے امور میں سے ہر ایک کو صفتِ فنا اور حدوث کے ساتھ موصوف کیا جائے تو لازم نہیں آتا کہ اس کا نوع بھی منقطع اور حادث ہو بعداس کے کہ نہیں تھا۔اس لیے کہ اس کے حدوث کا معنی تو یہ ہے کہ وہ موجود ہوا بعد اس کے کہ نہیں تھا جس طرح کہ اس کی فنا کا معنی یہ ہے کہ وہ معدوم ہوا بعد اس کے وجود کے اور اس کا وجود کے بعد معدوم ہونا یا عدم کے بعد موجود ہونا ایک ایسا امر ہے جو خود اس کی ذات کے وجود اور عدم کی طرف راجع ہے ،اس نفس طبعیت کی طرف نہیں جو مجموعہ کے لیے ثابت ہے جس طرح کہ افرادِ موجودہ یا معدومہ یا ممکنہ میں ہوتا ہے پس جب اس معین فرد کے لیے دوام ثابت نہیں تو لازم آتا ہے کہ اس کا نوع بھی دائم نہ ہو اس لیے کہ دوام تو