کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 311
وجود میں آتا ہے جو فعل مقارن نہ ہو بلکہ اثر کا جود میں آنے کیلئے مؤثر تام کا پایا جانا ضروری ہے اور کوئی فعل ایسے فاعل کے ذریعے وجود میں نہیں آتا جو فعل کے موجود ہوتے وقت معدوم ہو اور نہ ایسی قدرت سے (وجود میں آتا ہے )جو فعل کے وجود میں آتے وقت معدوم ہو اور نہ ایسے ارداے سے جو فعل کے وجود میں آتے وقت معدوم ہو اور فعل سے پہلے ارادۂ جازمہ (عزم )اور قدرت تامہ جمع نہیں ہو سکتے ۔اس لئے کہ وہی تو فعل کو مستلزم ہے ۔پس وہ موجود نہیں ہو تا مگر فعل کیساتھ لیکن بسا اوقات فعل موجود ہونے سے پہلے قدرت پائی جاتی ہے جس کیساتھ ارادہ نہیں ہوتا اور بسا اوقات ارادۂ پایا جاتا ہے جبکہ قدرت موجود نہیں ہوتا جس طرح کہ بسا اوقات کوئی کسی فعل کے کرنے کا عزم کرتا ہے اور جب اس کے کرنے کا وقت آتا ہے تو وہ عزم قصد میں بدل جاتا ہے پس فعل کے موجود ہوتے وقت ارادہ اس سے پہلے کی بہ نسبت اقوی ہوتا ہے اسی طرح قدرت بھی فعل کے وجود کے وقت پہلے کی بہ نسبت اقوی ہوتی ہے ۔اور اسی لئے تو بندہ فعل سے پہلے وہ قدرت رکھتا ہے جو شرعاً اس کے قادر ہونے اور غیر عاجز ہونے میں مشروط ہے جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے : ﴿ فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُم﴾(تغابن :۱۶) ’’سو اللہ سے ڈرو جتنی طاقت رکھو۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے : ﴿وَ لِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلًا﴾(آل عمران :۹۷) ’’اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج (فرض) ہے، جو اس کی طرف راستے کی طاقت رکھے۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے : ﴿،فَمَنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَاِِطْعَامُ سِتِّینَ مِسْکِیْنًا﴾ (مجادلہ:۴) ’’ پھر جو اس کی (بھی) طاقت نہ رکھے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔‘‘ بے شک یہ استطاعت اگر صرف فعل کسیاتھ مقارن اور متصل پائی جاتی تو حج اس شخص پر واجب نہ ہوتا جس نے حج نہ کیا ہو اور نہ اس پر تقویٰ واجب ہوتی جو اللہ سے نہ ڈرتا اور جس نے دو مہینے مسلسل روزے نہ رکھے ہوں وہ روزوں کی استطاعت نہ رکھتا اور یہ تما م (نتائج اور امور )نصوص اور مسلمانوں کی اجماع کے خلاف ہیں پس قدر کے جن مثبتین نے اس قدرت کی نفی کی ہے اور اس کا عقیدہ ہے کہ استطاعت تو فعل کے وجود سے پہلے موجود ہوتی ہے ۔ توبے شک یہ لوگ غلطی میں پڑ گئے کیونکہ انھو ں نے اس بات کا گمان کیا اور کہا کہ وہ تمام امور جن پر بندے کو قدرت حاصل ہوتی ہے یعنی ایمان اور طاعت پر تحقیق اللہ نے اس کے اندر مومن اور کافر دونوں کے درمیان برابری کر دی ہے بلکہ ان دونوں کے درمیان ان تمام امور میں برابری کر دی ہے جن کے ذریعے بندے