کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 304
الزاغونی اور ان کے علاوہ دیگر ۔
یہ سب ایک ایسے موجود کے وجود کاامتناع ثابت کرتے ہیں جو ممکن ہو ،قائم بنفسہ ہو ،اس کی طرف اشارہ نہ کیا جا سکے ،پس انہوں نے خارج میں ایسے مجردات کے وجود کے بطلان کو ثابت کیا ہے لیکن ان میں سے بعض وہ بھی ہیں جنہوں نے ایسے اشیاء کے ثبوت کو باطل قرار دیا ہے جن کی طرف اشارہ نہ کیا جا سکے (یعنی اشارہ حسیہ کیساتھ وہ مشار الیہ نہ بن سکیں ) اور ان میں سے بعض وہ ہیں جنہو ں نے ممکنات میں اسے باطل قرار دیا ہے اور یہ جو طریقہ ہم نے بیان کر دیا اس کے ذریعے اس قول سے خلاصی حاصل ہوتی ہے جو بغیر کسی سببِ حادث کے حوادث کے پیدا ہونے کا (قول )ہے ۔
اس طرح اللہ کی ذات کے ساتھ جو صفات اور افعال قائم ہیں ان کی نفی سے خلاصی اور نجات بھی ثابت ہوتی ہے ،اسی طرح اس سے یہ امربھی مستفاد ہوتا ہے کہ یہ قدمِ عالم کے قائلین کے قول کے ابطال پر ایک واضح اور غالب دلیل ہے یا عالم میں سے بعض اشیاء کے کسی خاص چیز کے قدم کے بطلان پر بھی اور یہ ان کے بڑے ادلہ (معتبر ادلہ )سے جواب کو بھی متضمن ہے ۔
جو بات اس سے مزیدمستفاد ہوتی ہے وہ مطلوب کا استدلال ہے بغیر اس کے کہ موجب بالذت اور فاعل بالاختیار کے فرق کی طرف حاجت پیش آئے اور یہ اس لیے کہ اہل نظر میں سے بہت سے لوگوں نے ان دونوں کے درمیان فرق کرنے میں غلطی کی ہے جو کہ معتزلہ اور شیعہ میں سے ہیں اور بہت سے لوگ جیسے کہ امام رازی اور اس کے امثال ،وہ اس مقام پر مضطرب اور پریشا ن نظر آتے ہیں کبھی تو وہ فرق کے اثبات پر معتزلہ کی موفقت کرتے ہیں اور کبھی ان کی مخالفت کرتے ہیں اور جب ان کی مخالفت کرتے ہیں تو پھروہ اہل سنت اور فلاسفہ جو کہ ارسطوکے اتباع ہیں ان کے درمیان متردد ہیں ۔
اس بات کی بنیاد اس پر ہے کہ ہم یہ بات اچھی طریقے سے جانتے ہیں کہ وہ ذات جو قادر ِ مختار ہے ،اپنی مشیت اور قدرت کے ساتھ افعال صادر کرتا ہے لیکن کیا اُس کے ارادہ جازمہ یا قدرتِ تامہ کے وجود کے ساتھ مفعول کا وجود واجب ہے یا نہیں ؟پس اہل سنت میں سے جمہور جو کہ قدر کے مثبتین ہیں ان کا مذہب اور ان کے علاوہ جو قدر کے نفی کرنے والے ہیں ان کا مذہب بھی یہ ہے کہ ایسے مقتضی تام کے وجود کے وقت جو کہ ایک ایسے ارادہ جازمہ اور قدرتِ تامہ سے عبارت ہے جس کے (وجود میں آنے کے )وقت مفعول کا وجود واجب ہے اور قدرکے مثبتین میں سے ایک دوسرا گروہ یعنی جہمیہ اور ان کے موافقین اور قدرکی نفی کرنے والوں میں سے یعنی معتزلہ اور ان کے علاوہ دیگر طوائف اس بات کو واجب اور ضروری نہیں سمجھتے بلکہ وہ کہتے ہیں کہ قادر تو وہی ذات ہے جو جواز اور امکان کے طریقے پر فعل کرتا ہے نہ کہ وجوب کے طریقے پر اور وہ اسی کو اِس کے اور موجب بالذات کے درمیان فرق قرار دیتے ہیں ۔