کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 291
اگر یہ مراد لیا جائے کہ اس کی وہ ذات جو وجود اور عدم کو قبول کرتی ہے وہ ایک ایسی شے ہے جو وجودِ خارجی کے غیر ہے تو وہ اس کی ذات نہیں اور اگر کہا جائے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ نفس جس چیز کا تصور کرتا ہے اس کے بارے میں یہ بات ممکن ہے کہ وہ خارج میں موجود اور معدوم دونوں ہوں جس طرح کہ انسان اپنی ذات کے بارے میں بہت سے امورِ متضادہ کا تصور کر سکتا ہے ۔
تو جواب میں کہا جائے گا کہ یہ بات بھی تو اس کو واضح کرتی ہے کہ امکان عدم کو مستلزم ہے اس لیے کہ جو بات تم نے ذکر کی ہے وہ ایک ایسی شے کے بارے میں ہے جس کا فاعل اپنی نفس میں تصور کرتا ہے اور اس کے بارے میں یہ بات ممکن ہوتی ہے کہ وہ خارج میں موجود ہو اور یہ بھی کہ وہ معدوم رہے اور یہ ان امور میں معقول ہے جن پر وجود اور عدم دونوں حالتیں آسکتی ہیں لیکن رہی وہ ذات جو ازل سے موجود ہے اور واجب بغیرہ ہے تو اس کے حق میں ان دونوں امور کا امکان بالکل معقول ہی نہیں ۔
اگر کوئی کہنے والا یہ کہے کہ اس کی ذات وجود اور عدم دونوں کو قبول کرتی ہے تو یہ (قائل)ایک ایسی بات کہنے والا ہے جو معقول نہیں اور یہ ایک ایسا مقام ہے جس کو اہل نظر میں سے عقل مند اورہوشیار لوگوں نے بھانپ لیا ہے پس ان لوگوں میں سے بعض وہ ہیں جنہوں نے اس کے بارے میں ابن سینا اور اس کے اتباع (پیروکار )پر نکیر کی ہے جس طرح کہ ابن رشد نے اس کا انکار کیا ہے اور ان میں سے وہ بھی ہیں جس نے ان سوالات کو ممکن پر وارد کر دیا ہے جس طرح کہ امام رازی اور اس کے متبعین نے کیا ہے اور انھوں نے کوئی صحیح جواب نہیں دیا اور اس کا سبب یہ ہے کہ انہوں نے اس بات کے جائز قرار دینے میں ابن سینا کی اتباع کی ہے یعنی یہ کہ ایک شے ممکن بنفسہ ہواور اس کے باوجود واجب بغیرہ ، دائم ،ازلی اور ابدی ہو بھی ۔بلکہ یہ تو باطل ہے جس طرح کہ اہل ملل اور فلاسفہ اور تمام جمہور اس پر قائم ہیں اور مسلمان اہل نظر کی بھی رائے ہے اور فلاسفہ کے آئمہ یعنی ارسطو اوراس کے اتباع بھی اس پر قائم ہیں کہ ممکن اُن کے نزدیک صرف وہی ہوتا ہے جو کبھی معدوم اور کبھی موجود ہوتا ہے یعنی یکے بعد دیگرے دونوں الگ الگ حالتوں میں پایا جاتا ہے پس امکان اور عدم یہ دونوں لازم وملزوم ہیں اور جب اللہ کے ماسوا کوئی بھی شے موجود بنفسہ نہیں بلکہ وہ ممکن ہے اور اس کے حق میں یہ امرواجب اور ضروری ہے کہ وہ بعض احوال میں معدوم ہو۔
یہ اس لئے ضروری ہے کہ اس کا امکان کے ساتھ موصوف ہونا درست اور صحیح ہو اور اللہ تعالیٰ کی ذات کے ماسوا تمام کے تمام موجودات کے حادث ہونے اور موجود بعد العدم ہونے کے بارے میں یہ ایک مستقل برہان ہے اور اور بے شک حق سبحانہ وتعالیٰ ہر شے کووجود دیا بعد اس کے کہ کوئی شے بھی موجود نہیں تھا پس اللہ تعالیٰ کی ذات ہی صفتِ بقا اور قدم کے ساتھ متفرد اور یکتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے ماسوا تمام موجودات کے ساتھ عدم کے بعد حدوث لازم قرار دیا ہے ۔