کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 29
مصنف ابن المطہر کی کتاب سے عبارت نقل کر کے اس کا رد کرتے ہیں ۔ فریقین کے دلائل کی موجودگی میں ایک با انصاف اور سلیم العقل انسان کے لیے فیصلہ صادر کرنا کچھ مشکل نہیں رہتا۔ اس کتاب کے مطالعہ سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ شیعہ مصنف کی پیش کردہ احادیث جھوٹ کا پلندہ ہیں ، اور وہ اکثرجھوٹی روایات سے احتجاج کرنے کا خوگر ہے۔اس کی وجہ یا تو یہ ہے کہ وہ احادیث صحیحہ و ضعیفہ میں امتیاز کرنے کی صلاحیت سے بہرہ ور نہیں اور یا یہ کہ روافض کا مایہ استناد اسی قسم کی احادیث ہیں ۔ موجودہ دور میں جب ایرانی انقلاب کے بعد رافضیت نے ہر طرف پرو پرزے نکالنے شروع کردیے ؛ اور لوگوں کو دین اسلام کے متعلق بدگمانی میں مبتلا کرنا شروع کردیا ۔ اور خود کو مسلمان ظاہر کرکے اہل اسلام کے دین وایمان پر ڈاکہ ڈالنے لگے تو ان حالات میں ضروری ہوگیا تھاکہ کوئی ایسی مستند کتاب ترجمہ کرکے لوگوں تک پہنچائی جائے جس سے لوگوں پر رافضیت کی حقیقت کا پردہ چاک ہوجائے ‘ اور لوگ ان کی مکاریوں اورریشہ دوانیوں سے آگاہ ہوسکیں ۔ اس مقصد کے لیے میری نظر انتخاب میں علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتاب ’’منہاج السنہ ‘‘ سے بہتر کوئی دوسری کتاب نہیں تھی۔ یہ کتاب سات سو سال سے رافضیت کے لیے گلے کی ہڈی بنی ہوئی ہے ۔ اس کامعقول اور علمی جواب آج تک نہیں دیا جاسکا۔ میں نے بڑے بڑے اہل ِحق علمائے کرام رحمہم اللہ سے سنا ہے وہ اس کتاب کے متعلق فرمایا کرتے ہیں : ’’نیلے آسمان کے نیچے اورفرشِ زمین کے اوپرردِرافضیت پر اس سے بہترین کتاب آج تک نہیں لکھی گئی ۔‘‘ اور یہ بھی کہا کرتے ہیں کہ : ’’ اگر انسان یورپ سے چین کا سفر کرے اور چین میں اسے منہاج السنہ مل جائے تو اس کا سفر ٹھیک اورکامیاب ہوگیا۔‘‘ پس اسی اہمیت کے پیش نظر اس کتاب کا انتخاب کیا گیا۔ علمی کام : ٭ اس کتاب کے ترجمہ کے لیے میں نے جامع امام محمد بن سعودالاسلامیہ ؛ ریاض سے شائع ہونے والا محقق نسخہ سامنے رکھا ہے؛ جس کی تحقیق نامور مصری محقق ڈاکٹر رشاد سالم رحمہ اللہ نے کی تھی۔ ٭ ترجمہ کرتے وقت میں نے کتاب کے حجم کو کم کرنے کی کوشش میں محقق نسخہ کے تمام حواشی نقل نہیں کئے۔ اور نہ ہی ہر جگہ پر محقق نسخہ کے مطابق مکمل تخریج حدیث نقل کی ہے۔ بلکہ یہ تمام کام حسب ضرورت رہا ہے۔ ٭ فاضل محقق کے تحقیقی حواشی کے علاوہ محب الدین خطیب ؛ کے العواصم من القواصم پر تحقیقی حواشی کے ساتھ ساتھ منہاج الاعتدال کے حواشی کو بھی اس کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بھی جہاں مناسب