کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 27
عرض مترجم اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ، نَحْمَدُہٗ وَ نَسْتَعِیْنُہٗ وَ نَسْتَغْفِرُہٗ ،وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِِنَا وَمِنْ سَیِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ یَّھْدِِہِ اللّٰہُ فَلا مُضِلَّ لَہٗ، وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلا ہَادِیَ لَہٗ، وَأَشْہَدُ أَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ،وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔أَمَّا بَعْدُ! قارئین کرام! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ........ و بعد! حق و باطل کی کشمکش کا سلسلہ روز ازل سے جاری ہے۔ اور جب تک اللہ چاہے گا جاری رہے گا۔ اور لوگ آپس میں ایک دوسرے سے اختلاف کرتے رہیں گے۔مگر اس اختلاف کے بھی کچھ اصول و آداب ہوتے ہیں جن کی روشنی میں آپس میں بحث و مباحثہ اور گفت و شنید مناظرہ وغیرہ ہوتے ہیں ۔حق تعالیٰ نے بھی ہمیں یہی تعلیم دی ہے کہ کسی قوم کی مخالفت ہمیں اس بات پر برانگیختہ نہ کرے کہ ہم عدل و انصاف کے دامن کو بھی چھوڑ دیں ۔ عدل و انصاف سب سے اہم ترین چیز ہے۔ اسی پر زمین و آسمان قائم ہیں ۔ یہ وہ راہ ہدایت ہے جس کو محمدی عربی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے جانثاروں نے ایسے قائم کیا کہ آج تک دنیا کے کافر اور مسلمان اس کا اعتراف کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے جس مقصد کے لیے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث کیا تھا وہ پورا ہوچکا ؛ اوردین اسلام کی نعمت مکمل ہوچکی اور دین اسلام دنیا کے کونے کونے میں پھیل گیا۔ دین اسلام تیرہ سالہ مظلومیت کی زندگی گزارنے کے بعد جب ہجرت کے بعد ایک دوسرے مرحلہ میں داخل ہوا تو اسلام کی تیز رفتار اشاعت سے متاثر ہوکر اسلام اور مسلمانوں کے دشمن یہود ونصاری اور مجوس نے اسلام اور مسلمانوں کو مٹانے کے لیے ہر طرح کی کوششیں بروئے کار لائیں ۔ ایک طرف پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پر قاتلانہ حملوں کے لیے منصوبہ بندیا ں کی گئیں تو اس کے ساتھ ہی مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوششیں بھی کی گئیں ۔ جب کام نہ بنا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیبر کے موقع پر زہر دیا گیا ۔ جب اللہ تعالیٰ نے اس سے بھی اپنے پیغمبر کو محفوظ رکھا تو ایک اور چال چلی گئی کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر انتہائی سخت جادو کروائے گئے ۔ جب اللہ تعالیٰ نے اس چال کو بھی ناکام کردیا تو اب یہود و نصاری کے ایجنٹ دین اسلام کے متعلق شکوک و شبہات پیدا کرنے اور سازشیں کرنے کے درپے ہوگئے۔ چنانچہ ان سازشوں کے نتیجہ میں خلیفہ برحق حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کو شہید کیا گیا ؛ مگر یہ لوگ اپنے مقصد