کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 26
چلے آئے ہیں اور اسی بنا پر ان کو ’’ اہل السنۃ والجماعۃ ‘‘ کے لقب سے ملقب کیا گیا ہے بایں ہمہ شیعہ اجماع امت کو تسلیم نہیں کرتے، امت مسلمہ ان کی نگاہ میں ایک منتشر جماعت ہے جس میں کوئی شیرازہ بندی نہیں ، اور اس کے قیام و بگاڑ کے لیے نبی کے سوا کسی غیر معصوم امام کا وجود از بس ناگزیر ہے۔
شیعہ کا قبلہ و کعبہ:
ہمارے اور شیعہ کے مابین آخری نقطہ فرق و اختلاف یہ ہے کہ مسلمان جب عبادت بجا لانے کے لیے بارگاہ ایزدی میں حاضر ہوتے یا دعا کرتے وقت اس کے حضور عجز و نیاز کرتے ہیں تو صرف ایک ہی کعبہ کی جانب متوجہ ہوتے ہیں ، مگر شیعہ خانہ کعبہ کے ساتھ دوسرے کعبہ جات کو بھی شریک کرتے ہیں ۔شیعہ کا ایک کعبہ مغیرہ بن شعبہ کی قبر ہے جو نجف کے مقام میں واقع ہے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کوفہ میں شہادت پائی اور وہیں مسجد کوفہ اور قصر کے مابین مدفون ہوئے۔
عرصہ دراز کے بعد شیعہ نے یہ دعویٰ کیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ بمقام نجف مغیرہ کی قبر میں مدفون ہیں ۔ شیعہ نے اس قبر کو کعبہ کی حیثیت دے رکھی ہے۔ اس کا اصلی اندازہ وہی شخص کر سکتا ہے جو وہاں جاکر بہ چشم خود شیعہ کی حرکات کا ملاحظہ کرے، شیعہ کا دوسرا کعبہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی من گھڑت قبر ہے، جو بقول شیعہ کربلا میں واقع ہے۔
اگر شیعہ امت محمدیہ میں شامل ہیں تو خاتم الرسل صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ صحیح ترین حدیث ان کے لیے کافی ہے اور اگر وہ ائمہ معصومین کی اطاعت کا دم بھرتے ہیں تو یہ ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا فعل جو وہ رسول اﷲ کی اطاعت میں بجا لاتے اور اس کام کے لیے دوسرے اشخاص و رجال کو بھیجا کرتے تھے! اور اگر قبور انبیاء کے ساتھ ان کا رویہ یہود و نصاریٰ ہونے کی حیثیت سے ہے تو ہمیں ان سے کوئی سرور کار نہیں ۔
اس کتاب کی طباعت کے لیے میں نے اس کے بعض مقامات پر حواشی لکھے۔ میرا خیال ہے کہ یہ حواشی اہم مطالب کے فہم و ادراک میں قاری کے لیے مفید ثابت ہوں گے۔ اور وہ آسانی سے کتاب کا مطلب سمجھ سکے گا، حاشیہ نویسی کا محرک یہ امر تھا کہ دور حاضر میں شیعہ نے کتب و رسائل کی اشاعت کے ذریعہ اہل السنۃکے برخلاف اس قدر بھرپور حملے کیے کہ ان پر خاموش رہنا حق و صداقت کی رسوائی ہے، چنانچہ میں بتوفیق ایزد متعال صداقت اسلامی کے تحفظ و دفاع کے لیے گوشہ عافیت سے اٹھ کھڑا ہوا۔ اور یہ مباحث قلمبند کیے۔
وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَحْدَہُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ وَّاَصْحٰبِ مُحَمَّدٍ وَّاَزْوَاجِ مُحَمَّدٍ وَذُرِّیَّۃِ مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ تَسْلِیْمًا کَثِیْرًا وَسُبْحَانَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّۃِ عَمَّا یَصِفُوْنَ وَسَلَامٌ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔
٭٭٭