کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 253
ہَادُوا﴾ ( مائدہ :۴۴)
’’بے شک ہم نے تورات اتاری، جس میں ہدایت اور روشنی تھی، اس کے مطابق فیصلہ کرتے تھے انبیاء جو فرماں بردار تھے، ان لوگوں کے لیے جو یہودی بنے ....۔‘‘
اور بلقیس کے بارے میں فرمایا:
﴿ قَالَتْ رَبِّ إِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ وَأَسْلَمْتُ مَعَ سُلَیْْمَانَ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ﴾(نمل :۴۴)
’’ بولی: اے میرے رب! بے شک میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور میں سلیمان کے ساتھ اللہ رب العالمین کے لیے فرماں بردار ہو گئی۔‘‘
اور حوارین سے ان کا قول حکایت کرتے ہوئے فرمایا:
﴿ وَإِذْ أَوْحَیْْتُ إِلَی الْحَوَارِیِّیْنَ أَنْ آمِنُواْ بِیْ وَبِرَسُولِیْ قَالُوَاْ آمَنَّا وَاشْہَدْ بِأَنَّنَا مُسْلِمُونَ ﴾ ( مائدہ: ۱۱۱)
’’اور جب میں نے حواریوں کی طرف وحی کی کہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ، انھوں نے کہا ہم ایمان لائے اور گواہ رہ کہ بے شک ہم فرماں بردار ہیں ۔‘‘
چونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وہی تعلیمات کو دے کر بھیجے گئے تھے جو دوسرے انبیاء اور رسل کو دیئے گئے تھے ان سے پہلے یعنی اللہ تعالیٰ کی وحدہ لا شریک کی عبادت اور ان کے لیے ان بعض چیزوں کو اس نے حلال قرار دیا جو ان پر تورات میں پہلے حرام کر دیے گئے تھے اور ان کی ملت ایک مدت تک اس کی اتباع پررہے کہا گیا کہ سو سال سے کم مدت تک پھر ان میں بھی یہود کے ساتھ دشمنی کے سبب بدعتیں پیدا ہو گئیں پس وہ ان کے ساتھ اختلاف کا انہوں نے ارادہ کیا پس مسیح کے بارے میں انہوں نے غلو اور حد سے تجاوزاختیار کیا اور انہو ں نے ان بعض اشیاء کو حلال قرار دیا جو ان پر حرام کر دئے گئے تھے یعنی خنزیر اور اس کے علاوہ دیگر حرام چیزوں کو مباح کر دیا اور ایسے شرکاء کے قائل ہو گئے جو دوسری امم اور دوسری ملتوں میں اللہ سے شریک ٹھہرائے جاتے تھے اس لیے کہ یونان اوروم کے مشرکین شمس اور قمر اور بتوں کے سامنے سجدہ کرتے تھے تو نصاریٰ نے اپنی عبادت کو ان مجسم بتوں کی عبادت سے جن کے لیے سایہ اور ظل ہوتا ہے سے منتقل کر کے ان تماثیل کی عبادت کی طرف لے کر آئے جن کی عبادت خانوں میں تصاویر بنی ہوتی تھیں ۔ اور مشرق کی طرف نماز پڑھنے کی بدعت انھوں نے رائج کی۔ پس انہوں نے اس جہت کی طرف نماز پڑھنی شروع کی جس طرف سے سورج ،چاند اور کواکب ظاہر ہوتے ہیں ۔اور انہوں نے ان مخلوقات کی طرف یعنی شمس و قمر اور کواکب کی طرف نماز پڑھنے کو ان کے لیے نماز پڑھنے اور ان کے لیے سجدہ کرنے کے عوض قرار دیا۔