کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 251
بتحقیق کہا گیا ہے کہ ان کا آخری بادشاہ بطلیموس جو مجوسی تھا ؛ اس کے بعدلوگوں نے دین مسیح اختیار کرلیا ؛ اس لیے کہ وہ علم جس کے ساتھ مسیح یعنی عیسیٰ علیہ السلام کو مبعوث کیا گیا تھا وہ زیادہ عظیم اور زیادہ جلیل الشان تھا بلکہ نصاریٰ تو دین مسیح کو بدلنے کے باوجود ہدایت اور دین ِ حق کے نسبتاًزیادہ قریب تھے ان فلاسفہ کی بہ نسبت جو مشرکین تھے اور ان لوگوں کا شرک ایسا تھا جس نے دینِ مسیح کو فاسد اور خراب کر دیاتھا جس طرح کہ اہل علم میں سے ایک گروہ نے ذکر کیا ہے انہوں نے کہا کہ وہ لوگ اصنام کی عبادت کرتے تھے ،شمس ،قمر اور کواکب کی عبادت کرتے تھے ،ان کے سامنے سجدہ لگاتے تھے اور اللہ تعالیٰ نے مسیح کو دینِ اسلام دے کر بھیجا ہے جس طرح کے باقی رسول کو دین اسلام دے کر بھیجا ہے اور وہ اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت ہے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :
﴿ واسْأَلْ مَنْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِکَ مِن رُّسُلِنَا أَجَعَلْنَا مِن دُونِ الرَّحْمَنِ آلِہَۃً یُعْبَدُونَ ﴾ (زخرف :۴۵)
’’اور ان سے پوچھ جنھیں ہم نے تجھ سے پہلے اپنے رسولوں میں سے بھیجا، کیاہم نے رحمان کے سوا کوئی معبود بنائے ہیں ، جن کی عبادت کی جائے؟۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِکَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِیْ إِلَیْْہِ أَنَّہُ لَا إِلَہَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ﴾ (انبیاء :۲۵)
’’اور ہم نے تجھ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس کی طرف یہ وحی کرتے تھے کہ بے شک حقیقت یہ ہے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں ، سو میری عبادت کرو۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ أُمَّۃٍ رَّسُولاً أَنِ اعْبُدُواْ اللّہَ وَاجْتَنِبُواْ الطَّاغُوتَ فَمِنْہُم مَّنْ ہَدَی اللّہُ وَمِنْہُم مَّنْ حَقَّتْ عَلَیْْہِ الضَّلالَۃُ....﴾ [نحل: ۳۶ ]
’’اوریقیناً ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو، پھر ان میں سے کچھ وہ تھے جنھیں اللہ نے ہدایت دی اور ان میں سے کچھ وہ تھے جن پر گمراہی ثابت ہوگئی۔‘‘
بالتحقیق اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح ابرہیم موسیٰ اور عیسیٰ بن مریم علیہم السلام اور ان کے علاوہ دیگر رسولوں اور مومنین کے بارے میں جو کہ حوارین کے زمانے تک گزرے ہیں ان کے بارے میں یہ خبر دی کہ ان کا دین تو اسلام تھا اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ۔ حضرت نوح علیہ السلام کے بارے میں فرمایا:
﴿[ وَاتْلُ عَلَیْْہِمْ نَبَأَ نُوحٍ إِذْ قَالَ لِقَوْمِہِ یَا قَوْمِ ] إِن کَانَ کَبُرَ عَلَیْْکُم مَّقَامِیْ وَتَذْکِیْرِیْ بِآیَاتِ اللّہِ فَعَلَی اللّہِ تَوَکَّلْتُ فَأَجْمِعُواْ أَمْرَکُمْ وَشُرَکَاء کُمْ ثُمَّ لاَ یَکُنْ