کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 248
نہیں کرتااوراگر تم شکر کرو تووہ اسے تمھارے لیے پسندکرے گا۔‘‘ سورۃ آل عمران میں ارشادہے : ﴿إِنَّ مَثَلَ عِیْسَی عِندَ اللّہِ کَمَثَلِ آدَمَ خَلَقَہُ مِن تُرَابٍ ثِمَّ قَالَ لَہُ کُن فَیَکُونُ ﴾( آل عمران ۵۹) ’’ بے شک عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی مثال کی طرح ہے کہ اسے تھوڑی سی مٹی سے بنایا، پھر اسے فرمایا ہو جا، سو وہ ہو جاتا ہے۔‘‘ سورۃ الأعراف میں ارشادہے : ﴿وَلَقَدْ خَلَقْنَاکُمْ ثُمَّ صَوَّرْنَاکُمْ ثُمَّ قُلْنَا لِلْمَلآئِکَۃِ اسْجُدُواْ لآدَمَ﴾ [الاعراف:۱۱] ’’اور بلاشبہ یقیناً ہم نے تمھارا خاکہ بنایا، پھر ہم نے تمھاری صورت بنائی، پھر ہم نے فرشتوں سے کہا آدم کو سجدہ کرو۔‘‘ اس کے علاوہ کتاب و سنت کے وہ نصوص جو شمار سے باہر ہیں اور قرآن و حدیث میں تقریباً دو سو تک ان کا عدد پہنچتا ہے جس طرح کہ اس مقام کے علاوہ کسی اورجگہ پر ہم نے اس کا ذکر کیا ہے اور ہم نے وہاں سلف اور خلف کا اس اصل کے بارے میں کلام کو ذکر کیا ہے اور ہم نے فلاسفہ میں قدماء کا مذہب بھی ذکر کیا ہے اور اس اصل کے بارے میں ان کے بڑے بڑے عالموں کی موافقت کو بھی بیان کیا ہے۔ پھر اسی کی وجہ سے قرآن کے مسئلے میں بھی لوگوں میں اختلاف ہوا پس ابن کلاّب اور اس کے متبعین اس بات کی طرف محتاج ہوئے کہ وہ یہ کہیں کہ وہ قدیم ہیں اور اللہ کی ذات کے ساتھ لازم ہیں اور یقیناً اللہ تعالیٰ نے اپنی مشیت اور قدرت کے ساتھ کلام نہیں کیا اور انہوں نے اس تمام کلام کو جس پراللہ تعالیٰ متکلم ہیں اس کو قدیم العین قرار دیا اور انہوں نے یہ نہیں کہا کہ وہ اپنی مشیت اور قدرت کے ساتھ ازلاً اور ابداً متکلم ہیں اور یقیناً اس کا کلام اس معنی پر قدیم ہے کہ وہ ازل سے قدیم النوع ہے اللہ تعالیٰ اپنی مشیت کے ساتھ متکلم ہیں جس طرح کہ سلف اور ائمہ نے فرمایا ۔ پھر انہوں نے یہ کہا کہ وہ تو قدیم العین ہے اور پھر وہ دو جماعتوں میں بٹ گئے : ایک جماعت نے کہا کہ یہ بات ممتنع ہے کہ وہ (اللہ کا کلام )حروف اور اصوات قدیم ہوں باوجود اس کے کہ ان کی بقا ممتنع ہے اور ان کا دھیرے دھیرے موجود ہونا بھی اس لیے ہے کہ جو شے مسبوق بالغیر ہو وہ قدیم نہیں ہوسکتی وہ تو معنی ہے اور ایسے معانی کا وجود بھی ممتنع ہے جس کے لیے کوئی انتہانہ ہو آنِ واحد میں یعنی آن واحد میں وجود ممتنع ہے اور ایک عدد کو چھوڑ کر دوسرے عدد کے ساتھ تخصیص کے لیے کوئی موجِب نہیں (یعنی کوئی سبب نہیں )پس قدیم تو ایک معنی واحد ہے جوہر مامور کو امر دینا اور مخبر کے بارے میں خبر دینا ہے اور وہی معنی