کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 247
سے ان کو آزمایا گیا اور اللہ تعالیٰ نے امام احمد بن حنبل کو ثابت قدم رکھا اور اس کے علاوہ بھی بہت سے امور کثیرہ اور واقعاتِ کثیرہ پیش آئے جو معروف ہیں اور امت میں ان مسائل میں نزاع اور اختلاف پیدا ہوا پس ابو محمد عبد اللہ بن سعید بن کلا ب بصری کھڑا ہوا اور انہوں نے جہمیہ اور معتزلہ کے اوپر رد میں کئی تصنیفیں لکھیں اور ان کے تناقض کو بیان کیا اور ان کی بہت سی پوشیدہ باتوں سے پردہ چاک کیا لیکن اس شخص نے رد کرنے کے باوجود ان کے اس اصل اور بنیاد کو نہیں چھیڑا اور نہ اس کو رد کیا جو بدعات کا سرچشمہ ہے پس اس بنیاد پر یہ شخص یعنی عبد اللہ بن سعید بصری اس بات کی طرف محتاج ہوا کہ وہ یہ کہے کہ رب تعالیٰ کی ذات کیساتھ امورِ اختیاریہ قائم نہیں ہوتے اور نہ وہ اپنے مشیت اور قدرت کے ساتھ کلام کرتا ہے اور نہ اللہ تعالیٰ نے طور میں موسیٰ علیہ السلام کو آواز دی ہے اور نہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی ندائے حقیقی قائم ہوتی ہے اور بندوں کا ایمان اور ان کا عملِ صالح اُس کی رضا مندی اور محبت کا سبب بنتا ہے۔
نہ ان لوگوں کا کفر اللہ کی ناراضگی اور غضب کا سبب ہے پس ان کے اعمال کے بعد تو نہ کوئی محبت اور رضا ہے اور نہ کوئی ناراضگی اور نہ کوئی خوشی اور نہ اس کے علاوہ وہ امور ہیں جن کا نصوصِ قرآن و سنت نے خبر دی ہے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ :
﴿قُلْ إِن کُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّہَ فَاتَّبِعُونِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّہُ﴾(آل عمران ۳۱)
’’کہہ دے اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمھیں تمھارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ ذَلِکَ بِأَنَّہُمُ اتَّبَعُوا مَا أَسْخَطَ اللَّہَ وَکَرِہُوا رِضْوَانَہُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَہُمْ﴾( محمد ۲۸)
’’یہ اس لیے کہ بے شک انھوں نے اس چیز کی پیروی کی جس نے اللہ کو ناراض کر دیا اور اس کی خوشنودی کو برا جانا تو اس نے ان کے اعمال ضائع کر دیے۔‘‘
سورۃزخرف میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿ فَلَمَّا آسَفُونَا انتَقَمْنَا مِنْہُمْ فَأَغْرَقْنَاہُمْ أَجْمَعِیْنَ ﴾( زخرف۵۵)
’’پھر جب انھوں نے ہمیں غصہ دلایا تو ہم نے ان سے انتقام لیا، پس ہم نے ان سب کو غرق کر دیا۔‘‘
سورۃ زمرمیں ارشاد ہے :
﴿ إِن تَکْفُرُوا فَإِنَّ اللَّہَ غَنِیٌّ عَنکُمْ وَلَا یَرْضَی لِعِبَادِہِ الْکُفْرَ وَإِن تَشْکُرُوا یَرْضَہُ لَکُمْ﴾(زمر ۷)
’’ اگر تم نا شکری کر و تو یقیناً اللہ تم سے بہت بے پروا ہے اور وہ اپنے بندوں کے لیے ناشکری پسند