کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 242
سب باطل ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت تو لوگ بہت بڑی گمراہی میں مبتلا تھے جیسے کہ صحیح مسلم میں روایت ہے عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ کی روایت ہے : ’’جب اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا تو لوگ بہت بڑی گمراہی کا شکار تھے۔‘‘[ صحیح مسلم حضرت عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن اپنے خطبہ میں فرمایا : ’’ أَلَا إِنَّ رَبِّی أَمَرَنِی أَنْ أُعَلِّمَکُمْ مَا جَہِلْتُمْ، مِمَّا عَلَّمَنِی یَوْمِی ہَذَا، کُلُّ مَالٍ نَحَلْتُہُ عَبْدًا حَلَالٌ، وَإِنِّی خَلَقْتُ عِبَادِی حُنَفَاء َ کُلَّہُمْ، وَإِنَّہُمْ أَتَتْہُمُ الشَّیَاطِینُ فَاجْتَالَتْہُمْ عَنْ دِینِہِمْ، وَحَرَّمَتْ عَلَیْہِمْ مَا أَحْلَلْتُ لَہُمْ، وَأَمَرَتْہُمْ أَنْ یُشْرِکُوا بِی مَا لَمْ أُنْزِلْ بِہِ سُلْطَانًا‘‘ [1]
[1] [اس حدیث کا باقی حصہ یوں ہے:]وَإِنَّ اللہَ نَظَرَ إِلَی أَہْلِ الْأَرْضِ، فَمَقَتَہُمْ عَرَبَہُمْ وَعَجَمَہُمْ، إِلَّا بَقَایَا مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ، وَقَالَ: إِنَّمَا بَعَثْتُکَ لِأَبْتَلِیَکَ وَأَبْتَلِیَ بِکَ، وَأَنْزَلْتُ عَلَیْکَ کِتَابًا لَا یَغْسِلُہُ الْمَاء ُ، تَقْرَؤُہُ نَائِمًا وَیَقْظَانَ، وَإِنَّ اللہَ أَمَرَنِی أَنْ أُحَرِّقَ قُرَیْشًا، فَقُلْتُ: رَبِّ إِذًا یَثْلَغُوا رَأْسِی فَیَدَعُوہُ خُبْزَۃً، قَالَ: اسْتَخْرِجْہُمْ کَمَا اسْتَخْرَجُوکَ، وَاغْزُہُمْ نُغْزِکَ، وَأَنْفِقْ فَسَنُنْفِقَ عَلَیْکَ، وَابْعَثْ جَیْشًا نَبْعَثْ خَمْسَۃً مِثْلَہُ، وَقَاتِلْ بِمَنْ أَطَاعَکَ مَنْ عَصَاکَ، قَالَ: وَأَہْلُ الْجَنَّۃِ ثَلَاثَۃٌ ذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ مُتَصَدِّقٌ مُوَفَّقٌ، وَرَجُلٌ رَحِیمٌ رَقِیقُ الْقَلْبِ لِکُلِّ ذِی قُرْبَی وَمُسْلِمٍ، وَعَفِیفٌ مُتَعَفِّفٌ ذُو عِیَالٍ، قَالَ: وَأَہْلُ النَّارِ خَمْسَۃٌ: الضَّعِیفُ الَّذِی لَا زَبْرَ لَہُ، الَّذِینَ ہُمْ فِیکُمْ تَبَعًا لَا یَبْتَغُونَ أَہْلًا وَلَا مَالًا، وَالْخَائِنُ الَّذِی لَا یَخْفَی لَہُ طَمَعٌ، وَإِنْ دَقَّ إِلَّا خَانَہُ، وَرَجُلٌ لَا یُصْبِحُ وَلَا یُمْسِی إِلَّا وَہُوَ یُخَادِعُکَ عَنْ أَہْلِکَ وَمَالِکَ‘‘اور بے شک اللہ تعالی نے زمین والوں کی طرف نظر فرمائی اور عرب عجم سے نفرت فرمائی سوائے اہل کتاب میں سے کچھ باقی لوگوں کے۔ اور اللہ تعالی نے فرمایا میں نے تمہیں اس لئے بھیجا ہے تاکہ میں تم کو آزماؤں اور ان کو بھی آزماؤں کہ جن کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا ہے۔ اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک ایسی کتاب نازل کی ہے کہ جسے پانی نہیں دھو سکے گا اور تم اس کتاب کو سونے اور بیداری کی حالت میں بھی پڑھو گے اور بلاشبہ اللہ نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ میں قریش کو جلا ڈالوں ۔ تو میں نے عرض کیا :اے پروردگار !وہ لوگ تو میرا سر پھاڑ ڈالیں گے۔ اللہ نے فرمایا: تم ان کو نکال دینا جس طرح کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نکالا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی خرچہ کیا جائے گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم لشکر روانہ فرمائیں میں اس کے پانچ گنا لشکر بھیجوں گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے تابعداروں کو لے کر ان سے لڑیں کہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نا فرمان ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جنتی لوگ تین قسم کے ہیں حکومت کے ساتھ انصاف کرنے والے؛ صدقہ و خیرات کرنے والے؛ توفیق عطا کئے ہوئے ؛وہ آدمی کہ جو اپنے تمام رشتہ داروں اور مسلمانوں کے لئے نرم دل ہو وہ آدمی کہ جو پاکدامن پاکیزہ خلق والا ہو اور عیالدار بھی ہو لیکن کسی کے سامنے اپنا ہاتھ نہ پھیلاتا ہو۔‘‘ آپ نے فرمایا :’’دوزخی پانچ طرح کے ہیں وہ کمزور آدمی کہ جس کے پاس مال نہ ہو اور دوسروں کا تابع ہو اہل و مال کا طلبگار نہ ہو خیانت کرنے والا آدمی کہ جس کی حرص چھپی نہیں رہ سکتی ؛اگرچہ اسے تھوڑی سی چیز ملے اور اس میں بھی خیانت کرے؛ وہ آدمی جو صبح شام تم کو تمہارے گھر اور مال کے بارے میں دھوکہ دیتا ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخیل یا جھوٹے اور بدخو اور بیہودہ گالیاں بکنے والے آدمی کا بھی ذکر فرمایا اور ابوغسان نے اپنی روایت میں یہ ذکر نہیں کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خرچ کریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی خرچ کیا جائے گا۔اور فرمایا: ’’ میں نے اپنے بندوں کو یکسو موحد پیدا کیا تھا۔ پس شیطان نے لوگوں کو گمراہ کیا ؛ اوران پر کچھ چیزیں حلال کیں ‘اور کچھ حرام کیں ‘ اور میں نے انہیں حکم دیا کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں ؛ جس کی میں نے کوئی دلیل نازل نہیں کی ۔‘‘ [صحیح مسلم:جلد سوم:ح2708 ۔] یہ حدیث کافی لمبی ہے۔