کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 24
جاتا رہا۔ اس کے عین برعکس امت مسلمہ کو ناقص قرار دینے والے جن کا دعویٰ ہے کہ ائمہ معصومین کی اطاعت کے بغیر اسلام انسانی فلاح و نجات کے لیے کافی نہیں ۔ تاریخ میں امامیہ کے لقب سے مشہور ہوئے۔یہ حقیقت ہے کہ ائمہ شیعہ میں سے امامت نافذہ صرف ایک ہی امام (حضرت علی رضی اللہ عنہ)) کے حصہ میں آئی۔ وہ بھی اپنے خطبات و رسائل میں شیعہ کے گلہ گزار رہے اور ہمیشہ ان سے اظہار بیزاری کرتے رہے۔ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قائم مقام (امام حسن رضی اللہ عنہ) نے جو دوسرے امام معصوم تھے۔ ’’ عام الجماعۃ ‘‘ والے سال امام المسلمین (حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ ) کی بیعت کر لی۔ مگر شیعہ برابر مخالفت کرتے رہے، اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ شیعہ ان کے امام معصوم ہونے کے عقیدہ سے منحرف ہوگئے تھے، دوسری وجہ یہ ہے، کہ دانستہ ان کی اطاعت و اتباع سے گریز کرنا چاہتے تھے۔ جب یہ بے کار قسم کی امامت گیارہویں امام کے لاولد فوت ہونے سے ختم ہوگئی، تو اب کوئی امام باقی نہ رہا۔ جس کا لازمی نتیجہ یہ تھا کہ امامیہ کا اس لقب سے ملقب رہنا محال تھا۔ اب انہوں نے بن باپ اور بے اولاد امام کا عقیدہ گھڑ لیا۔ یہ واقعہ کتاب ہذا میں آئے گا۔ شیعہ عہد ماضی کے فرضی معبودوں کی طرح اسے زندہ تصور کرتے ہیں ، اسلام کو امت مسلمہ کے لیے ناکافی قرار دینا اس امر کا واضح اعتراف ہے کہ اسلام ناقص مذہب ہے اور اہل اسلام نجات سے قاصر ہیں ۔ ابن المطہر کی کتاب کا موضوع صرف ان اعتراضات کا ازالہ ہے جو اس بیہودہ عقیدہ پر وارد ہوتے ہیں ۔ اس کے عین بر خلاف شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اپنی تصنیف لطیف میں یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اسلام دین کامل ہے۔ اہل اسلام مستحق رشد و فلاح ہیں ۔ اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ائمہ معصومین کی اطاعت سے بے نیاز ہیں ۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ سورہ مائدہ کی تیسری آیت میں اﷲ تعالیٰ نے دین اسلام کو کامل اور نوع انسانی کی نجات کے لیے کفایت کنندہ قرار دیا ہے، مزید برآں مسلمانوں کے امام دوسرے مسلمانوں کے برابر ہیں ، اور انہی کی طرح شرعی احکام و اوامر کے مکلف و مامور ہیں ، اہل اسلام پر ائمہ کی اطاعت صرف نیک اعمال کی حد تک ضروری ہے اس لیے کہ خالق کی نافرمانی کر کے کسی مخلوق کی اطاعت نہیں کی جا سکتی۔ انکار اجماع اور شیعہ: اہل اسلام اور شیعہ میں ایک نمایاں فرق یہ بھی ہے کہ شیعہ دین اسلام کو ایک اجتماعی دین تسلیم نہیں کرتے علاوہ ازیں شیعہ کے یہاں غیر منصوص شرعی احکام میں مسلمانوں کا اجماع حجت نہیں ، بخلاف ازیں اہل السنۃ والجماعۃ کے تشریعی نظام میں یہ امر مسلم ہے کہ فقہ و تشریع میں مہارت رکھنے والے علماء کا اجماع اﷲ و رسول کے دین میں ایک شرعی دلیل کی حیثیت رکھتا ہے، امام حاکم اور دیگر محدثین نے حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ روایت بیان کی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(( لَا یَجْمَعُ اللّٰہُ اُمَّتِیْ عَلَی الضَّلَالَۃِ ))[1]’’اﷲ تعالیٰ میری امت کو ضلالت پر جمع نہیں کرے گا۔‘‘ حجیت اجماع کے دلائل: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(( یَدُ اللّٰہِ عَلَی الْجَمَاعَۃِ ))۔’’ اﷲکی تائید جماعت کے شامل حال ہوتی ہے۔‘‘
[1] سنن ترمذی۔ کتاب الفتن ، باب ما جاء فی لزوم الجماعۃ(حدیث:۲۱۶۷)۔