کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 234
اس کے احتیاج کی دلیل ان دونوں حالتوں میں مختلف ہوتی ہے ۔
اگر تمہاری مراد پہلی بات ہے تو یہ تو صحیح ہے اس لیے کہ عدم کے بعد جو شی حادث ہو وہ مؤثر کے ساتھ اُس طرح نہیں ہوتا جس طرح کہ عدمِ مؤثرکی حالت میں تھا اس لیے کہ وہ اپنے مؤثر کے ساتھ معدوم ہوتا ہے بلکہ واجب العدم ہوتا ہے اور اس کے وجود کے ساتھ موجود ہوتا ہے بلکہ واجب الوجود ہوتا ہے ۔
اس کا یہ کہنا کہ حدوث تو واجب العدم ہی ہوتاہے خواہ وہ وجودِ فاعل کے سبب ہو یا بغیر فاعل کے تو یہ ایک ایسی صورت کو فرض کرنا ہے جو متمنع ہے اس لیے کہ بغیر فاعل کے یہ ہونا ممتنع ہے پس عدم کے بعد حدوث بغیر فاعل کے نہ رہا تاکہ اس کو اس حال میں اور اس کے حالتِ عدم کو برابر کیا جائے بلکہ یہ تو اس بات کے مثل ہے کہ یہ کہا جائے کہ اس کے وجود کا رجحان عدم پر ہر حال میں برابر ہے خواہ وہ فاعل کے سبب ہو یا بغیر فاعل کے ہو ۔
اگر تم نے اس سے یہ مراد لیا ہے کہ جو شے ایک حال میں علت یا دلیل یا شرط بنے تو وہ دوسرے حالت میں اُس حیثیت پر نہیں ہوتا یعنی علت ، دلیل یا شرط نہیں بنتا تو یہ بات بھی باطل ہے اس لیے کہ کسی اثر کا مؤثر کی طرف احتیاج کی علت خواہ اس کا امکان ہو یا حدوث ہو یا ان دونوں کا مجموعہ ہو تو وہ اسی طرح ہی ہے مطلقاً اس لیے کہ یہ بات معلوم ہے کہ کوئی حادث شے حادث نہیں ٹھہرتا مگر کسی فاعل کے سبب خواہ وہ حادث ہو یا نہ ہو۔
ممکن کے وجود کو تو ترجیح حاصل نہیں ہوتی مگر کسی مرجح کے ذریعے خواہ وہ ترجیح اسے (بالفعل )حاصل ہو یا نہ ہو لیکن اس احتیاج کو تو حالت ِ وجود میں ثابت کہا جاتا ہے اور جب تک وہ معدوم رہے تواس کے لیے کوئی فاعل نہیں ہوتا ۔
تمہار ایہ کہنا کہ ’’ورنہ ایک مؤثر کے ہوتے ہوئے دوسرے مؤثر کی طرف حاجت باقی رہے گی ‘‘یہ قول ایک ایسے معنی پر دلالت کرتا ہے جو مسلم نہ کہ ممنوع اس لیے کہ یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اثر کا وجود مؤثر ہی کے ذریعے حاصل ہوتا ہے اور وہ مؤثر کے ہوتے ہوئے کسی دوسری شی کی طرف محتاج نہیں ہوتا تو یہ اس بات پر دلالت نہیں کرتا کہ مؤثر کے ہوتے ہوئے اسکے حاجت کی علت یا اس کی دلیل یا اس کی شرط وہ حدوث یا امکان یا دونوں کا مجموعہ نہیں بنتی بلکہ یہ معنی تو اس کے حالتِ وجود میں ثابت ہے یہ اس حالت سے زیادہ اظہر ہے جو حالتِ عدم میں ہے اس لیے کہ وہ اس کی طرف حالت ِ وجود میں محتاج ہے نہ کہ حالتِ عدم میں ۔
اس صورت میں اگر ہم کہیں کہ یہ مؤثر کی طرف محتاج ہے بوجہ اس کے حادث بعدالعدم ہونے کے اور یہ وصف حالتِ وجود میں ثابت ہے تو ہم نے اس کے لیے حاجت کی علت کو ثابت کر دیا اس کے وجود کے وقت اور علت بھی موجود اور حاصل ہے اور جب ہم یہ کہیں کہ علت تو امکان ہی ہے اور ہم دعویٰ کریں اس کے وجود کی حالت میں اسکے انتفاء کا تو تحقیقا ہم نے اس کے مؤثر کی طرف احتیاج کو اس کے وجود کے وقت کے بعد علت