کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 233
جمہور عقلاء تو یہ کہتے ہیں کہ ہم بدیہی عقل کے ذریعے اس بات کو جانتے ہیں کہ اس کیلئے کوئی فاعل نہیں ہوتا اور اس تقدیر پر کہ مثلا نظری ہے تو نزاع کرنے والے اور اختلاف کرنے والے تو اس پر کوئی دلیل قائم نہیں کی اس لئے کہ کوئی ایسی دلیل نہیں پائی جاتی جو عالم میں سے کسی خاص چیز کے قدم پر دلالت کرتی ہو اور صحیح دلائل کی انتہاء اسی پر ہے کہ وہ فاعلیت کے دوام پردلالت کرتے ہیں ۔ اور وہ کسی شے کو دوسری شے کے بعد پیدا کرنے اور اس کے احداث سے حاصل ہوتا ہے۔ اور بہر حال اس میں کوئی شک نہیں کہ ممکنِ حادث اپنے فاعل کی وجہ سے واجب ہے۔
جب صورتحال یہ ہے تو جائے گا کہ عدم کے بعد حدوثِ جب کسی فاعل کے سبب ہو تو وہ محدَث کے وجود کا تقاضہ کرتا ہے ۔رہی وہ صورت کہ وہ (عدم کے بعد حدوث )فاعل کی وجہ سے نہ تو پھر تو حدوثِ متمنع ہوا لہٰذا عدم بعد حدوث جوکسی مؤثر کے ساتھ ہو یہ اس طرح کا حدوث نہ ہوا جو بغیر مؤثر کے ہو اس لیے کہ وہ اس حال میں واجب ہے اور اس دوسرے حال میں متمنع ہے جس طرح کہ ممکن کسی مؤثر کے ساتھ واجب ہے اور کسی مؤثر کے بغیر ممتنع ہو جاتا ہے اور جب یہ مؤثر کے ساتھ واجب ہے باوجود اس کے حادث ہونے کے تو وہ محتاج نہیں کسی دوسرے مؤثر کی طرف ۔
دوسرا جواب یہ ہے کہ کہا جائے کہ کوئی ماہیت کسی مؤثر کے ساتھ ممکن باقی نہیں رہتی کسی حال میں ،اگر اس سے اس کی مراد یہ ہے کہ وہ مؤثر کی طرف محتاج نہیں یا یہ کہ اس کے احتیاج کی علت باقی نہیں رہتی جو کہ امکان ہے تو یہ کلام بھی باطل ہے اور یہ اُس بات کے خلاف ہے جس کو یہ ہمیشہ کہتے ہیں کہ اگر اس سے اس کی مراد یہ ہے کہ وہ ممکنۃ العدم باقی نہیں رہتی باوجود اس کے کہ اس کا وجود غیر کے بسبب ہے تو یہ اس بات کے مخالف اور مناقض ہے جو وہ یہ کہتے ہیں کہ اپنے ذات کے اعتبار سے اس کا وجود اور عدم دونوں ممکن ہیں ساتھ اس کے کہ وہ واجب بالغیر ہے اور اس صورت میں ان کا یہ قول باطل ہوا کہ قدیمِ ازلی ممکن ہوتا ہے لہٰذا قدیم اول میں کوئی شے بھی ممکن نہ رہا اور یہ نقیض کے انعکاس کے ساتھ منعکس ہے ۔لہٰذا اس ممکن میں سے کوئی شے بھی قدیمِ ازلی نہ ہوا ،اس بحث سے یہ ثابت ہو اکہ ہر ممکن نہیں موجود جاتا مگر اس کے عدم کے بعد اور یہی تو مطلوب ہے ۔
جب یہ مذہب باطل ہوا تو اس کے سبب ِ ادلہ بھی باطل ہو گئے اس لیے کہ کوئی قول اپنے ادلہ کی وجہ سے لازم ہو جاتا ہے پس جب لازم متنفی ہوا تو اس کے تمام ملزومات بھی متنفی ہو گئے ۔
تیسرا جواب یہ ہے کہ احتیاج کی جہت کے لے ضروری ہے کہ وہ مؤثر کے ساتھ اس طرح باقی نہ رہے جس طرح کے عدمِ مؤثر کی حالت میں تھا ۔آیا اس سے تمہاری مرادیہ ہے کہ مؤثر کی طرف عدم احتیاج عدمِ مؤثر کے ساتھ نہیں ہوتا جس طرح کہ مؤثر کے ساتھ تھا یا تمہاری مرادیہ ہے کہ اس کی احتیاج کی علت یا احتیاج کی شرط یا