کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 229
نوویں دلیل اور اس پر رد : امام رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’نوویں دلیل : کوئی بھی چیز اپنے وجود کے اعتبار کی حالت میں موجود ہے ،واجب الوجودہے کیونکہ اس کے وجود کیساتھ اس کا عدم ممتنع ہے اور وہ اپنے عدم ہونے کی حالت میں ممتنع ہے کیونکہ اس کا موجودِ معدوم ہونا ممتنع ہے اور حدوث ان دونوں حالتوں کے تردد سے عبارت ہے (یعنی کبھی موجود اور کبھی معدوم ) پس جب دونوں حالتوں میں دونوں صفتوں پر ماہیت واجب ہے تو ماہیت من حیث الذات واجب ہے اور کسی مؤثر کی طرف محتاج نہیں اس لئے کہ واجب اپنی ذات کے اعتبار سے واجب ہے اور اس کااستناد کسی مؤثرکی طرف ممتنع ہے پھر تو حدوث اپنی ذات کے اعتبار سے ایسا حدوث ہوا جو احتیاج سے مانع ہے پس اگر ماہیت کا من حیث الذات اعتبار نہ کیا جائے تو پھر وجوب مرتفع نہیں ہوگا یعنی اس کے وجود کا وجوب ایک زمانے میں اور عدم کا وجود اپنے زمانے میں اور وہ اس اعتبار سے کسی مؤثر کا محتاج نہیں پس ہم نے جان لیا کہ حدوث من حیث الذات حاجت سے مانع ہے اور اس کو کسی مؤثر کی طرف محتاج بنانے والا تو امکان ہے۔ جواب اس کا یہ ہے کہ اس حجت میں کئی مغالطات ہیں اور ان کا جواب کئی طرح پر ہے ۔ ۱) حادث اپنے وجود کی حالت میں اگرچہ واجب الوجود ہے لیکن واجب الوجود لغیرہ ہے اورایسا وجوب فاعل کی طرف احتیاج سے مانع نہیں نیز فاعل کا مفعول بننے کے بھی منافی نہیں اور مسبوق بالعدم ہونے کے بھی منافی نہیں یعنی پہلے معدوم تھا پھر موجود ہوا ۔پس جب یہ وجوب اس امرسے مانع نہ ہو ا جو فاعل کی طرف اس کے احتیاج کو مستلزم ہے تو اس وجود کیساتھ ساتھ فاعل کی طرف اس کا احتیاج بھی ممتنع نہ ہوا ۔ ۲) اس کا یہ کہنا کہ حدوث ان دو حالتوں کے تردد سے عبارت ہے تو اس سے کہا جائے گا کہ حدوث تو ان دو حالتوں کو متضمن ہے اور یہ اس بات کو متضمن ہے کہ وہ فاعل کی وجہ سے موجود ہواجس نے اس کو وجود دیا اور وہ اس کی طرف اس کی ذات کے بغیر محتاج ہے اور وہ معدوم ہونے کے بعد موجو دنہیں ہوتا پس حدوث اس معنی کو متضمن یا مستلزم ہے ۔ اور جب حدوث فاعل کی طرف حاجت کومتضمن یا اس کی حاجت کو مستلزم ہوا تو یہ کہنا ممکن ہی نہ رہا کہ وہ حاجت سے مانع ہے اس لئے کہ کوئی چیز اپنے لازم کیلئے مانع نہیں بنتی اور اس کے ضد کیلئے مانع بنتی ہے ۔ ۳) اس کا یہ کہنا کہ واجب من حیث الذات یعنی من حیث ہو ہوواجب ہے اور مؤثر کی طرف اس کی استنادممتنع ہے ،یہ بات بھی ممنوع ہے بلکہ واجب بنفسہ وہی ذات ہے جس کا کسی مؤثر کی طرف استناد ممتنع ہے رہا واجب بغیرہ اس کا استناد ممتنع نہیں بلکہ یہ بذات خود اس کا واجب بغیرہ ہونا ہی مؤثر کی طرف اس کے استناد کو متضمن اور مستلزم ہے پس کیسے یہ کہا جائے کہ وجوب بالغیر غیر کی طرف استناد سے مانع ہے ۔