کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 212
احتیاج کا تقاضا کرتی ہو اگر اس سے اس کا حدوث مراد ہے یعنی مسبوق بالعدم ہونا ہے اس لئے کہ یقیناً وہ تما م اشیاء جو مسبوق بالعدم تھیں وہ فاعل کی طرف احتیاج کے حال میں ثابت اور موجود ہوتے ہیں اس لئے فاعل کی طرف ان کااحتیاج ان کے حدوث کی حالت ہے اور اس حال میں وہ مسبوق بالعدم ہوتے ہیں اس لئے کہ یقیناوہ تما م چیزیں جو مسبوق بالعدم ہوں وہ عدم کے بعد موجود ہوجاتی ہیں اور یہی معنی تو فاعل کی طرف افتقار کو ثابت کرتا ہے ۔
پانچویں دلیل اور اس پررد
امام رازی فرماتے ہیں :پانچویں دلیل یہ ہے کہ[ تین احوال میں سے کوئی ایک حال ضرور ہوگا :]یا تو ممکنات کا مؤثر کی طرف افتقارکی جہت حدوث پرموقوف ہوگا یا مؤثر کی تاثیرکا حدوث پر توقف ہوگا یا بالکل توقف نہیں ہوگا ۔
پہلی صورت کا بطلان توہم نے قدم اور حدوث کے باب میں ثابت کردیا۔ پس یہ بات ثابت ہوئی کہ افتقار کی جہت میں حدوث معتبر نہیں ہوگا۔
لہٰذایہ کہا جائے گاکہ: تم نے جو کچھ یہاں ذکر کیا ہے اس کا ابطال بھی ہم نے بیان کردیا گیا ہے۔ اور یقیناوہ تمام اشیاء جو فاعل کی طرف محتاج ہوتے ہیں وہ حادث ہی ہوتے ہیں ۔ رہا قدیم ازلی تو یہ بات ممتنع ہے کہ وہ مفعول بنے۔ اور جوکچھ میں نے’’ حدوث اور قدم‘‘ کی کتاب میں مباحث مشرقیہ میں ذکر کر دیا ہے۔ یہ وہی ہے جس کے ذکر پر آپ کی عادت جاری ہے محصل اور اس کے علاوہ دیگرکتب میں ۔یعنی کہ یقیناحدوث کا وجود مسبوق بالعدم ؛اوربالغیر ہونے سے عبارت ہے ۔پس یہ وجود کیلئے ایک صفت ہے ۔لہٰذا اس سے متاخر ہی ہوگی اور وہ مؤثر کی تاثیر سے متاخر ہوگی وہ مؤثر جو اس کے احتیاج سے متاخر ہے اور وہ احتیاج جو حاجت کی علت سے متاخرہے پس اگر حدوث خود حدوث کی طرف حاجت کی علت قرار دی جائے یا اس کی شرط قرار دی جائے تو کسی چیز کا چار مراتب اور چار درجات کیساتھ اپنی ذات سے مؤخر ہونالازم آئیگا ۔
جواب : یہ کوئی صفت وجوبیہ نہیں جو اس کی ذات کیساتھ قائم ہے تاکہ وہ اس کے وجودسے متاخر ہو جائے بلکہ اس کا معنیٰ یہ ہے کہ وہ موجود ہوا بعد اس کے کہ نہیں تھا اور وہ اس حال میں مؤثر کی طرف محتاج ہوتا ہے اور مسبوق بالعدم بھی ہوتا ہے اور جو تاخرات ذکر ذکرکردئے گئے وہ تو اعتبارات عقلیہ ہیں جو تاخرات زمانیہ نہیں اور یہاں پر علت سے مراد یہ نہیں ہے کہ وہ مفعول کے اوپر زمان کے اعتبار متقدم فاعل سے عبارت ہے اور لازم وملزوم دونوں کا زمانہ کبھی اکھٹا ہوتا ہے جیسے کہ اہل نظر کہتے ہیں کہ صفت موصوف کی طرف محتاج ہوتی ہے اور عرض جوہر معروض کی طرف محتاج ہوتا ہے اگرچہ وجود کے اعتبار سے دونوں کا زمانہ ایک ہوتا ہے ۔