کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 21
تصنیف ’’منہاج الاعتدال ‘‘ یا ’’ منہاج السنۃ ‘‘ کی تسوید و تحریر کا مقصد ہر گز یہ نہ تھا کہ مسلمانوں کو شیعہ بنایا جائے، یا شیعہ کو اسلام کی جانب لوٹایا جائے اور اس لیے کہ یہ امر .... ایں خیال است و محال ست و جنون کا مصداق ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دونوں مذاہب کے اصول اساسی ایک دوسرے سے یکسر مختلف ہیں ، اور دونوں میں گہرا فرق و اختلاف پایا جاتا ہے۔ اہل اسلام و شیعہ میں بنیادی فرق : اہل اسلام کے نزدیک شارع اور معصوم صرف رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہے، آپ کے بعد نہ کوئی شارع ہے، نہ معصوم بخلاف ازیں شیعہ بارہ اماموں کو معصوم اور مصدر شریعت قرار دیتے ہیں ۔ امام غائب کی خود ساختہ حکایت: اہل اسلام کا عقیدہ ہے کہ شیعہ کے ائمہ معصومین میں سے گیارہواں امام لا ولد فوت ہوا اور ان کے بھائی جعفر نے اسی اساس پر ان کاورثہ تقسیم کیا کہ آپ لاولد ہیں ۔ مزید براں ان کی بیویوں اور لونڈیوں کو عدت وفات اور مدت استبراء گزارنے کے لیے روکے رکھا یہاں تک کہ جعفر اور بنی طالب کے نقباء پر یہ حقیقت آشکار ہوگئی کہ امام حسن عسکری بے اولاد تھے۔ ان تاریخی حقائق کے باوجود شیعہ یہ رٹ لگائے جا رہے ہیں کہ امام حسن عسکری کا ایک لڑکا تھا اور آج سے گیارہ صدیاں پہلے وہ اپنے والد کے گھر کے تہ خانہ میں چھپ گیا تھا، بقول شیعہ وہ تاحال بقید حیات اور مسلمانوں کا شرعی حاکم ہے، شیعہ کی رائے میں ان کے سوا کرۂ ارضی پر جو مسلمان حاکم ہے وہ ظالم و غاصب ہے اور ناحق مسلمانوں پر حکومت و سلطنت کا دعویٰ کرتا ہے، شیعہ اس سے تجاوز کر کے یہاں تک کہتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد جتنے مسلم حاکم یا امام یا خلیفہ قرار پائے وہ ظالم و غاصب اور غیر شرعی حاکم تھے، شیعہ کا نقطۂ نگاہ یہ ہے کہ ان کا بارہواں بن باپ و بن اولاد امام کسی نہ کسی وقت ظہور پذیر ہوگا، اس کے زمانہ میں حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما اور دیگر مسلم خلفاء و حکام دوبارہ زندہ کیے جائیں گے، امام مذکور ان پر حکمرانی کرے گا، اور جس ظلم و غصب کا ارتکاب وہ کر چکے ہیں ۔ (نعوذ باللّٰہ من ذلک) اس کی سزا دے گا۔ قرآن کی جمع و تدوین اور صحابہ کرام: دین اسلام اور شیعہ مذہب کے مابین ایک اساسی فرق اور ہے، اہل اسلام کے ہاتھوں میں جو قرآن صدیوں سے چلا آرہا ہے اس کی جمع و تدوین کا بیڑا ابوبکر، عمر، عثمان اور دیگر اہل علم صحابہ رضی اللہ عنہم نے اٹھایا، مزید برآں جن احادیث نبویہ پر تشریع اسلامی کی بنیاد رکھی گئی ہے، وہ بھی صحابہ کی روایت کردہ ہیں ، اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ان خدمات جلیلہ کے ادا کرنے میں حضرات صحابہ کے رفیق کار تھے،