کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 208
تیسری دلیل اور اس پر رد امام رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’تیسری دلیل یہ ہے کہ: حوادث جب موجود ہو جاتے ہیں اور ان کو استمرار حاصل ہوجاتا ہے تووہ اپنے استمرار کی حالت میں کسی مؤثر کے محتاج ہوتے ہیں ۔ اس لئے کہ وہ اپنی بقا کی حالت میں بھی اسی طرح ممکن ہیں جس طرح کہ حالت حدوث اور ابتدائے وجود میں ممکن تھے۔ اور ممکن ضرورکسی مؤثر کی طرف محتاج ہوتا ہے۔ پس کہا جائیگا کہ یہ حجت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ممکناتِ حادثہ اپنی بقا کی حالت میں کسی مؤثر کی طرف محتاج ہوتے ہیں اور ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں جس طرح کہ مسلمان اور غیر مسلم تمام اہل نظر نے اس کو تسلیم کرلیا ہے اور معتزلہ کے متکلمین میں سے ایک جماعت نے اس میں اختلاف کیا ہے اور ان کے علاوہ بعض لوگوں نے بھی ، لیکن یہ اس بات پر دلالت نہیں کرتا کہ ممکن کا اپنے فاعل کیساتھ ازلاً وابداً مقارنت بھی ممکن ہے الا یہ کہ اس کے ازلی اور ابدی ہونے کے امکان کو بیان کردیا جائے ساتھ اس کے کہ اس کا وجود اور عدم بھی ممکن ہواور یہی بات تو محل نزاع ہے اور کیسے کہا جاسکتا ہے کہ حالانکہ جمہور عقلاء کہتے ہیں کہ یہ بات معقول نہیں کہ جس چیز کے بارے میں عدم اور وجود دونوں کا امکان ہو تو اس کے بارے میں حدوث کے علاوہ اور کوئی امرممکن ہی نہیں ،رہا قدیم ازلی واجب بنفسہ اور بغیرہ تو اس میں یہ بات معقول نہیں کہ اس کاوجود اور عدم دونوں ممکن ہوں اس لئے کہ اس کا عدم تو ممتنع ہی ہے ۔ اور اگر کہا جائے کہ وہ اپنی ذات کے اعتبار سے دونوں امر کو قبول کرتا ہے۔ تو اسکاجواب دوطرح سے دیا جائیگا : ۱) یہ اس بات پر مبنی ہے کہ خارج میں اس کی کوئی ایسی حقیقت پائی جائے جو اس کی وجود ِخارجی کے علاوہ ہواور یہ بات تو باطل ہے ۔ ۲) دوسری بات یہ ہے کہ اگر فرض کرلیا جائے کہ حقیقت ِ حال اسی طرح ہے تو اس موجب ازلی کے واجب الوجود ہونے کے ساتھ وہ واجب اور ازلی ابدی بن جائے گا۔لہٰذا اس کا عدم ممتنع ہو جائے گا۔ جس طرح اہل سنت والجماعت اللہ تعالیٰ کی صفات میں کہتے ہیں اور یہ بات تو معقول نہیں کہ اس کا وجود اور عدم ممکن ہو ں اور یہ بھی ممکن نہیں کہ اس کیلئے کوئی ایسا فاعل ہو جو اسے وجود دیتا ہو جس طرح کہ یہ بات اللہ تعالیٰ کی ان صفات لازمہ کے بارے میں معقول نہیں جو اس کی قدیم ذات کیساتھ لازم ہیں ۔ چوتھی دلیل اور اس پر رد امام رازیؒ نے فرمایا : چوتھی دلیل یہ ہے کہ اثر کا کسی مؤثر کی طرف افتقار اور احتیاج یا تو اس وجہ سے ہے کہ وہ فی الحال موجود ہے یا اس وجہ سے کہ وہ پہلے معدوم تھا یااس وجہ سے کہ اس سے پہلے عدم تھا اور یہ بات محال ہے