کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 206
ہیں کیونکہ یہی علل قریبہ کی ابتدا ہے اور اس میں کچھ اور کلام بھی ذکر کیا ہے جس کو تفصیل سے بیان کیا جس کو تفصیل سے بیان کرنے کا یہ مقام نہیں ۔
دوسری دلیل اور اس پر رد
یہ کہ کوئی بھی فعل ازل میں تین وجوہات کی بنا پر ممکن الوجود ہوتا ہے :
(۱) اگر وہ اس طرح نہ ہو تو پھر وہ اولاممتنع ہوگا اور پھر ممکن ہوا ہوگا بالفاظ دیگر یوں کہئے کہ وہ ممتنع لذاتہ تھا اور پھر ممکن لذاتہ بن گیا اوراس بات امکان قضایا عقلیہ سے اعتماد اور حفاظت کو اٹھا لیتا ہے ۔
(۲) وہ ازل میں ممکن تھاپس اس کا امکان لذاتہ ہے یا وہ علت دائمہ ہے تو امکان کا دوام لازم آئیگا اوراگر وہ کسی علت حادثہ کی وجہ سے ہے تو وہ باطل ہوگا اس لئے کہ اس علت کے حدوث کے امکان میں کلام بعینہ اسی طرح ہے جو اس کے غیر کے حدوث کے امکان میں کلام ہے پس فعل کے امکان کا دوام لازم آئیگا ۔
(۳) فعل کی امتناع اس کے ذات کی وجہ سے ہے یا کسی سبب واجب لذاتہ کی وجہ سے تو امتناع کا دوام لازم آئیگا اور وہ مشاہدہ ،بداہت اور عقلاء کے اتفاق تینوں وجوہات کی وجہ سے باطل ہے کیونکہ ممکنات مشاہدہ میں نظر آتے ہیں اور موجود ہیں ۔
اگر کسی ایسی سبب کی وجہ سے ہے جو واجب نہیں تو پھر اس ذات کا قدیم ہونا ممتنع ہوجائیگا کیونکہ جس کا قدم واجب ہو تو اس کا عدم ممتنع ہوتا ہے ۔پھر اس میں کلام اسی طرح ہے جو پہلے میں تھا پس ازل میں کسی علتِ حادثہ کی وجہ سے اس کا ممتنع ہونا ظاہر البطلان ہے اس لئے کہ قدیم کسی علتِ حادثہ کا معلول نہیں بنتا پس ثابت ہوا کہ ازل میں ممکنات کے حصول کے ممتنع ہونے کا دعوی ممکن نہیں اور یہ کہنا بھی ممکن نہیں کہ مؤثر وہی ہوتا ہے جس کے بارے میں یہ ممکن ہو کہ وہ اس میں اثر کرے اور پھر وہ ممکن بنے اس لئے کہ تاثیر کے امتناع اور اس کے امکان کا قول بالکل اس قول کی طرح ہے جو اثر کے وجود اور اس کے امکان کے امتناع کا ہے پس ثابت ہوا کہ ممکنات کا کسی مؤثر کی طرف استناد اور نسبت اس کے اوپر عدم کے تقدم کا تقاضا نہیں کرتا (یعنی کہ وہ مسبو ق بالعدم ہوں )۔
اشکال:....کہتے ہیں : اس طریقے پر ایک اشکال ہے ؛وہ یہ کہ جب ہم یہ کہیں کہ اگر ہم حادث کا اس حیثیت سے اعتبار کریں کہ وہ مسبوق بالعدم ہے تو اس شرط کیساتھ یہ بات ممکن نہیں کہ یہ کہا جائے کہ اس کا امکان ایک خاص وقت کیساتھ خاص ہے (دوسرے کو چھوڑ کر )بوجہ ان دلائل کے جو تم نے ذکر کئے ہیں پس اس کا امکان صفت دوام کیساتھ ثابت ہوا اور پھر اس کے امکان کے دوام سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ حدوث سے خارج ہو گئے اس لئے کہ جب ہم نے اسے اس حیثیت سے لیا ہے کہ وہ مسبوق بالعدم ہے تو عدم کے ساتھ مسبوقیت اس کیلئے