کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 201
ہو گئے )جس طرح کہ اہلِ کلام میں سے بہت سے ایسے ہیں جن کو ان کے اصولوں نے ایسے اقوال اختیار کرنے کی طرف مجبور کر دیا جن کا فساد بدیہی عقل سے معلوم ہے مثال کے طور پر بغیر کسی محل کے ارادہ اور کلام کا اثبات ،اسی طرح کسی شے واحد معین کے بارے میں اس بات کو ماننا کہ وہ مختلف حقائق پر مشتمل ہو سکتا ہے ،اسی طرح ایک ایسے امر کا اقرار کرنا جس کا بعض بعض سے سابق ہو اور وہ قدیم الاعیان ہو اور ازل سے ہو اور ان میں سے ہر ایک قدیمِ ازلی ہو اور اس کے امثال ۔اور امام رازی اور اس کے امثال نے اس مسئلہ اور اس کے علاوہ میں جو بات ذکر کی ہے یعنی حکما ء کا اجماع یہ جیسے کہ اس بات پر اجماع کا دعویٰ کرنا کہ علتِ افتقار امکان ہی ہے اور یہ کہ ممکنِ معلول قدیمِ ازلی ہوتا ہے تو بے شک وہ اس چیز کو ذکر کرتے ہیں جس کو اس نے ابن سینا کے کتب میں پایا ہے اور وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ یہ فلاسفہ کا اجماع ہے۔ فلاسفہ کاعقیدہ : فعل کا عدم کے بعد وجود میں آنا : اکثر فلاسفہ اس بات کے قائل ہیں کہ فعل وہ صرف اور صرف عدم کے بعد ہی وجود میں آتا ہے کیونکہ کسی بھی مفعول کا وجود اس کے عدم کے بعد ہی معقول ہے ظاہری نظر میں تو فلاسفہ کسی فعل کے علل میں سے منجملہ عمل کو بھی ایک علت قرار دیتے ہیں اور وہ عدم کومنجملہ مبادی کے قرار دیتے ہیں اور ان کے نزدیک اعراض کے اجناسِ عالیہ میں سے منجملہ فعل اور انفعال ہے یعنی اثر کرنا اور دوسرے کا اثر قبول کرنا ۔ پس اگر یہ کہا جائے کہ باری تعالیٰ نے عالم میں سے کوئی فعل صادر کر لیا تو یہ لازم آئے گا کہ فعل اس کی ذات کے ساتھ فعل قائم ہو اور اس کے ساتھ ایسی صفات قائم ہونگی جن کو اعراض کی صفات کہا ہے اور یہ بات بھی لازم آئے گی کہ فعل ایک ایسے عدم کے بعد ہی وجود میں آتا ہے جومفعول کے وجود کے ساتھ قدیمِ ازلی نہیں بن سکتا۔ انہوں نے یہ کہاہے کہ چونکہ حرکت ،تغیر اورفعل سب کے سب عدم کی طرف محتاج ہیں اور عدم توان کی طرف محتاج نہیں لہٰذا عدم ہی اس اعتبار سے مبدأ ٹھہرا اور ان کی مراد یہ ہے کہ وہ اس میں شرط ہے اس لیے کہ اس کے بغیر کوئی بھی حرکت اور فعل اور اس کے امثال وجود میں نہیں آتے مگر عدم کے بعد ۔اور رہا اس چیز کا عدم جو موجود ہے اور یا عدمِ مستمرجیسے کہ کسی مستکمل کا عدم۔ جو کہ اس سے پہلے معدوم تھا پھر اس کے لیے حاصل ہوا پس یہ متغیر ،مستکمل ،متحرک اور مفعول یہ سب کے سب عدم کی طرف محتاج ہوئے اور عدم تو ان کی طرف محتاج نہیں پس عدم اس اعتبار سے مبدأ ٹھہرا اور اسی وجہ سے فعل اور وہ انفعال جو عالم میں معروف ہیں وہ امر ہے جو فاعل اور فعل کی تاثیر سے حادث ہوتے ہیں اور وجو د میں آتے ہیں ،کوئی بھی فعل اور کوئی بھی انفعال بغیر کسی سبب کے حدوث کے معقول نہیں ۔