کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 195
کے بارے میں یہ ممتنع ہے کہ ان کا صدور ایک ایسے متحرک سے ہوجس کی حرکات متشابہ ہوں یعنی ایک جیسی ہوں تو یہ بات کہ مفعولِ مخلوق تو تمام اعتبارات سے کسی فاعل کی طرف محتاج ہوتا ہے اور اس کے لیے کوئی بھی شے (تبدیلی )ثابت نہیں ہوتا مگر صرف اور صرف فاعل کی طرف سے اور فاعلِ خالق تو تمام اعتبارات سے غنی ہے اور ان دونوں کا ازلاً اور ابداً اقتران اس بات سے مانع ہے کہ ان میں سے کوئی ایک فاعلِ غنی بنے اور دوسرا مفعولِ فقیر (محتاج )بنے بلکہ یہ بھی ممتنع ہے کہ وہ اس سے متولد (پیدا)ہو اور یہ اس بات کو بھی ثابت کرتی ہے کہ وہ اس کے لیے صفت بنے اس لیے کہ ولد اگرچہ والد سے پیدا ہوا ہے بغیر اس کے قدرت اور ارادہ اور اختیار اور مشیت کے لیکن اس سب کچھ کے باوجود وہ(ولد ) حادث (کہلاتا)ہے ۔ رہا یہ کہ کسی شے سے متولد اس ذات کے لیے لازم ہوتا ہے جس سے وہ پیدا ہو اور اس کا وجود بھی اس کے مقارن ہوتا ہے تو یہ بات بھی معقول نہیں ،اسی وجہ سے تو مشرکین عرب میں سے ان لوگوں کاشرک ،کفر اور جہل کہلاتاہے جو یہ کہتے ہیں کہ ملائکہ اللہ تعالیٰ کی اولاد ہیں اور یہ اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں پس ان لوگوں کا قول اُن سے برتر کفر ہے اس لیے کہ وہ لوگ تو یہ کہتے تھے کہ ملائکہ حادث ہیں اور عدم کے بعدوجود میں آنے والے ہیں اور وہ یہ بھی کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا اور وہ پہلے موجود نہ تھے اور وہ ہر گز اس بات کے قائل نہیں تھے کہ عالم قدیم ہے اور رہے یہ لوگ تو یہ کہتے ہیں کہ عقول اور نفوس اور وہ نفوس جن کو ملائکہ اور سماوات کہا جاتاہے یہ اللہ تعالیٰ کے قدم کے ساتھ خاص ہیں اور اللہ تعالیٰ ازل سے ان کوپیدا کرنے والے ہیں اور والد ہیں ۔ پس یہ لوگ اپنے اس قول کے باوجود کہ اللہ تعالیٰ نے ان (فرشتوں )کو جنا ہے ،یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ ازل سے ان کے ساتھ ہیں اور یہ ایک ایسا امر ہے جو معقول نہیں نہ ولد میں نہ فعل میں ،پس ان کا یہ قول تمام اعتبارات سے معقول کے مخالف ہوا اور راز کی بات یہ ہے کہ انہوں نے جمع بین النقیضین کا ارتکاب کر لیا پس انہوں نے بغیر کسی فعل ،صنع اور بغیر کسی ابداع کے فعل ،صنع (کاریگری )اور ابداع کو ثابت کیا (یعنی فعل اور حدوث بغیر فاعل کے فعل اور تصرف کے وجود میں آیا )اور اللہ تعالیٰ کے فعل کے بارے میں ان کا قول انہیں کے قول کی طرح ہے جو انہوں نے اس کی ذات اور صفات کے بارے میں اختیار کیا ہے پس انھوں نے واجب الوجود کو ثابت کیا اور اس کو ایسی صفات کے ساتھ متصف کیا جو اس کو مستلزم ہے کہ وہ واجب الوجود ہو اور اس کی صفات کو بھی ثابت کیا اور پھر اس کی صفات کے بارے میں ایسے اقوال اورایسی باتیں کہیں جو اس کی صفات کی نفی کرتی ہیں ،اپنے اقوال میں جمع بین النقیضین کے مرتکب ہوتے ہیں اور یہ اس لیے کہ اصل میں یہ لوگ معطِّلہ محضہ ہیں لیکن انہوں نے ایک اعتبار سے اللہ تعالیٰ کے لیے صفات کا اثبات کیا اور یہ بھی چاہا کہ یہ لوگ (صفات کے)اثبات اور (ان کی )تعطیل (نفی )کوجمع کر دیں جس کے نتیجے میں ان پر تناقض کا الزام آیا ۔