کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 183
سبب ہو۔ا پس جب یہ بات جائز (ممکن )ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اختیار کے بغیر نفس کے محبت سے اس کو وجود ملے تو یہ بھی تو جائز اور ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اختیار اور ارادے کے بغیر نفس کے بغض کی وجہ سے یہ پورا عالم منتقل یا درہم برہم ہو جائے۔ رہے دوسرے لوگ یعنی دوسرا گروہ تو انہوں نے عالم کے وجود کو تو بے شک ثابت کیاہے۔ اس لیے کہ اگر وہ بالکلیہ صانع کی نفی کر تے ہیں تو(اس قول کے نتیجے میں ) ان کواس بات کا قائل ہونا پڑے گا کہ حوادث کا وجو د بغیر کسی محدث ذات کے ہے اور اگر وہ یہ کہیں کے صانع کی وجہ سے ان کا حدوث ہے تو پس تحقیق انہوں نے اس نظام کے لیے بغیر کسی سببِ حادث کے احداث کو ثابت کر دیا ۔وہ یہ کہیں کہ رب تعالیٰ نے اپنے اس عالم کے انتظام اور (اجسام کا)آپس میں (خاص ترکیب کیساتھ)جڑنے سے پہلے اس نے اس کو حرکت نہیں دی تھی ۔ اور اگر وہ کہیں کہ وہ ان (اجسام )کو (دونوں حالتوں میں )حرکت دیتا تھا یعنی ان کے آپس میں جڑنے سے پہلے اور اس کے بعد بھی تو یہ لوگ صانع کے اثبات کے قائل ہیں اور اس عام کے حدوث کے قائل ہیں اور ان کا یہ قول یہ عالم کے قدم کے قائلین کے قول سے نسبتاً بہتر ہے ۔ پھر ان کے اس قول میں دو باتوں کا امکان ہے۔ایک یہ کہ عالم میں سے کسی شے معین کے قدم کا اثبات پس (اس صورت میں )ان کا قول (پورے )عالم کے قدم کے قائلین کے قول کا بعض ہو جائے گا اور یہ ان لوگوں کے قول کے ہم جنس ہوا جو قدماء خمسہ کے قائل ہیں یعنی اس حیثیت سے کہ انہوں نے افلاک کے علاوہ کسی قدیمِ معین کو ثابت کردیا اور یہ اہلِ افلاک کے قول کے ہم جنس ہے چنانچہ انہوں نے ایسے حوادث کو ثابت کیا جو ازل سے ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ یہ اس تقدیر پر ہے کہ وہ اس بات کو مانتے ہوں کہ یہ موادِ خمسہ ازل سے متحرک تھے اور اگر وہ یہ کہتے ہیں کہ یہ پہلے ساکن تھے اس کے بعد ان میں حرکت پیدا ہوئی تو ان کا یہ قول بھی قدماء خمسہ کے قائلین کے قول کی طرح ہوا پس جو بات ان لوگوں کے قول کے فساد پر دلالت کرتی ہے وہ ان کے قول کے فساد پر بھی دال ہے اور جو ہم نے تقسیم ذکر کر دی یہ ہر قول کے فساد کے اثبات پر منطبق ہوتی ہے اگرچہ ان میں سے (الگ الگ )ہر قولِ باطل کے کچھ خاص دلائل ہیں جو صرف اس کے فساد پر دلالت کرتے ہیں ۔ جوہرِ فرداور معتزلہ اور اشاعرہ کے عقیدہ کا بطلان: وہ متکلمین جو جوہرِ فرد کو ثابت کرتے ہیں یا یہ کہتے ہیں کہ حرکت اور سکون دو امر ِ وجوبی ہیں ؛ جیسے کہ جمہورِ معتزلہ ،اشعریہ اور ان کے علاوہ دیگر لوگ بھی اس بات کے قائل ہیں کہ عالم کبھی بھی حرکت و سکون سے خالی نہیں ہوتا۔ اسی طرح اجتماع او ر افتراق سے اور یہ حادث ہیں ۔ پس یہ عالم حوادث کو مستلزم ہے اور یہ مسئلہ ہم اپنے مقام