کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 174
رہا لیکن جن لوگوں نے یہ بات (پہلے تعطیل اور اس کے بعد فاعل ماننا )ممکن سمجھی ہے تو اس کی انتہاء اور انجام اس پر ہے کہ وہ شک کرنے والا بنے گا چنانچہ تو وہ یہ کہے گا کہ یہ بھی ممکن ہے اور یہ بھی ممکن ،اور مجھے یہ معلوم نہیں کہ ان دونوں میں سے کونسا واقع ہے اور ایسی صورت میں ممکن ہے کہ وہ کسی ایک کو اپنی سمع کے ذریعے جان لے اور یہ بات بھی معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے انہوں نے اس بات کی خبر دی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پرقادر ہیں اور یہ کہاس نے چھ دن میں آسمانوں ،زمینوں اور ان کے درمیان جوکچھ ہے سب کو پید اکیا پس جس کسی کے بارے میں بھی یہ فرض کیا جائے کہ اس کی عقل دونوں باتوں کو جائز قراردے رہا ہے تو وہ شک ہی میں رہیگا اس کیلئے یہ ممکن ہے کہ دوممکن چیزوں میں ایک کو اپنی سمع کے ذریعے جان لے اور رسول کی سچائی پر یقین کا حاصل ہوناعالم کے حدوث پر علم حاصل ہونے پر موقوف نہیں اور یہی صحیح راستہ ہے کیونکہ ایسے مقدمات جو عقلی ہونے کیساتھ ساتھ باریک (غور طلب )ہوتے ہیں ،ہر کسی کیلئے واضح نہیں ہوتے اور یہ تو معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہدایت کا راستہ ہر کسی کیلئے کشادہ اور واضح رکھا ہے لہٰذا ہر کوئی اپنا اپنا مطلوب اس کی سمجھ میں آنے والی دلیل سے جانے گا اور جس نے دونوں دلیلوں کی صحت کو جان لیا تو وہ اسے اس کے مطلوب تک پہنچائے گا اور ایک سے زیادہ دلیلوں کا جمع ہونا اس کی علم میں قوۃ اور زیادہ بصیرت کا سبب بنے گا اور جب کبھی ان میں سے کوئی ایک دلیل ذہن سے غائب ہوگا(یعنی مستحضر نہیں رہیگا)تو دوسرا اس کی جگہ کام دے گا ۔ قدمِ عالم کے قول کے بطلان پر ایک دوسری دلیل لیکن باوجودیکہ ہمارے علم کے مطابق عقلاء میں سے کوئی ایسا نہیں جس نے یہ بات کہی ہواور اس پر مستزاد یہ ہے کہ اس کی نقیض بھی سمع سے معلوم ہے ہم اس کے فساد پر عقلی دلیل بھی ذکر کرتے ہیں پس ہم کہتے ہیں کہ جس طرح یہ امر مسلم ہے کہ جس کا قدم ثابت ہواس کا عدم ممتنع ہوتا ہے ایسا ہی یہ بھی مسلم ہے کہ جس چیز کا عدم ممکن ہو اس کا قدم ممتنع ہوتاہے اس لیے کہ اگر وہ قدیم ہوتا تو اس کا عدم ممتنع ہوتا اور پہلے سے تو یہ بات مفروض ہے کہ اس کا عدم ممکن اور جائز ہے پس اس کا قدم بھی ممتنع ہے اور جس چیز کا حدوث جائز اور ممکن ہو تو اس کاعدم ممتنع نہیں ہوتا بلکہ اس کا عدم جائز اور ممکن ہوتا ہے اور یہ بات ماقبل میں گزری ہے کہ جس چیز کا عدم جائز اور ممکن ہو تو اس کا قدم ممتنع ہوتا ہے اس لیے کہ اگر وہ قدیم ہوتا تو اس کا عدم جائز نہ ہوتا بلکہ ا س کا عدم ممتنع ہوتا اور وہ مقدمہ متکلمین اور فلاسفہ کے اہل نظر اور عقلاء کے درمیان متفق علیہ ہے اور اس کی صحت کابیان یہ ہے کہ جس چیز کا قدم ثابت ہو۔تو (وہ دو حال سے خالی نہیں )یا تو وہ قدیم بنفسہ (بذاتِ خود قدیم )ہوگا یا قدیم بغیرہ( کسی غیر کے سبب قدیم )اور قدیم بنفسہ واجب بنفسہ ہوتا ہے اور قدیم بغیرہ واجب لغیرہ ہوتا ہے اسی وجہ سے ہر وہ شخص جس نے یہ کہا کہ عالم پورے کا پورا یا اس میں کوئی خاص شے قدیم ہے تو اس کے لیے (دو باتوں میں ایک کا قائل ہونا