کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 171
کے بغیر کچھ بھی نہیں کر سکے گی اور جب (یہ بات مسلم ہے کہ ) کوئی بھی فاعل فعل کو صادر نہیں کرتا مگر ایسے احوال طاری ہونے کے بعد جو یکے بعد دیگرے وجود میں آتے ہیں تو پس اس کے مفعولات میں کسی بھی شے کا قدیم ہونا ممتنع ہوا اس لیے کہ قدیم تو ایک علتِ تامہ ازلیہ کا تقاضہ کرتا ہے اور جو چیز احوالِ متعاقبہ(یکے بعد دیگرے وجود میں آنے والے ) کو مستلز م ہو تو اس کا ازل میں کسی شے(کے احداث ) کا تقاضاکرنا تام اور ازلی نہیں ہو سکتا بلکہ اس شے کے وجود کا تقاضا کرنا انہی احوالِ متعاقبہ اور احوالِ مختلفہ کے (وجود کے وقت ) وجود میں ہوتا ہے جن کی وجہ سے وہ فاعل بنتا ہے۔ ساتویں وجہ :.... جب یہ بات ممکن ہوئی کہ کسی فاعل کے ساتھ احوالِ متعاقبہ (یکے بعد دیگرے وجو دمیں آنے والے احوال )قائم ہوں تو یہ بات بھی جائز بلکہ واجب ہے کہ اس کے ماسوا سب کچھ حادث ہوں اور اگر یہ بات ممکن نہ ہو تو پھر یا تو یہ کہا جائے گا کہ کسی بھی شے کا حدوث ممتنع ہے حالانکہ بداہت کے ساتھ حوادث کا وجود(روزمرہ مشاہدے سے ) معلوم ہے اور یا یہ کہا جائے گا کہ فاعل کے اندر کسی سببِ حادث کے بغیر حوادث وجود میں آتے ہیں اور ایسی صورت میں تو اللہ تعالیٰ کے ماسوا تمام چیزوں کے حدوث کا جواز لازم آئے گا اس لیے کہ یہ بات جب ممکن ہوئی کہ وہ دوام کے ساتھ (ہمیشہ سے )حوادث کو وجود دے بغیر کسی ایسے سبب کے جو ان کے حدوث کا تقاضا کرے تو پس وہ تمام حوادث بغیر کسی سببِ متقاضی کے وجود میں آنا بطریقِ اولیٰ ثابت ہوا اس لیے کہ یہ بات تو امتناع اور محذور وممنوع ہونے کے اعتبار سے پہلی اقل اور کم درجے کی ہے پس جب وہ حدوث ایک محذورِ اعظم کے ساتھ ممکن ہے تو ایک ایسے محذور اور ممنوعِ کے ساتھ تو بطریقِ اولیٰ ممکن ہے جس کا امتناع اور محذور ہونا اخف اور ادنیٰ ہے ۔ پس پہلا فاعل یعنی فاعلِ اول اگر ان حوادث کو مستلزم ہو تو اس کے ماسوا تمام حوادث کا قدیم ہونا ثابت ہوگا حالانکہ یہ ممتنع ہے جیسا کہ پیچھے گزرا اگر وہ ان حوادث کو مستلزم نہ ہوتو پھر یہ وجو دمیں آنے والے ہونگے یعنی حادث ہونگے بعد اس کے کہ وہ معدوم تھے لہٰذا حوادث کا حدوث بغیر کسی سببِ حادث کے لازم آئے گا اور اگر اس کے افراد کو چھوڑ کر صرف حوادث کے نوع کو مستلزم ہو تو اس کا بطلان کئی طریقے سے ثابت ہو چکا ہے اور اگر یہ بات ممکن ہو کہ حوادث بغیر کسی سببِ حادث کے وجود میں آئیں تو پھر تو پورے عالم کا حدوث بھی ممکن ہوا اور جب پورے عالم کا حدوث ممکن ہوا تو قدم ممتنع ہوا کیوں کہ وہ قدیم نہیں بنتا مگر اُس کی اُس علت کے قدم کی وجہ سے جو اس کو وجود دینے والی ہے اور یہ بات پہلے سے فرض کر لی گئی کہ وہاں ایک ایسی علت موجود ہے جو اُس کو وجود دینے والی ہے پس یقیناً اس کا قدیم ہوناثابت اور حدوث ممتنع ہو جائے گا ۔ جب عالم کا حدوث ممکن ہوا تو اس کا قدم ممتنع ہوا ایسا ہی جب اس کی قدم کاممکن ہونا ثابت ہوا تو حدوث