کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 170
پانچویں وجہ :.... وہ یہ ہے کہ یقیناً جب یہ بات فرض کر لی جائے کہ اس کے معلولات میں سے کوئی ایک معلول ایسا بھی ہے جو اس کی ذات کے ساتھ ازلاً و ابداً لازم ہے تو وہ صرف اور صرف اس وجہ سے ہوگا کہ اُس پیدا کرنے والے کی ذات اُس شے کے لیے علتِ تامہ ہے اور یہ بات بدیہی طور پر معلوم ہے کہ کوئی معین چیزدوسری چیزسے اپنی مقدار ،صفت اور اپنی حال کے اعتبار سے خاص اور ممتازہوتا ہے اور اس کے اندر مذکورہ تینوں اعتبار سے خصوصیت پائی جاتی ہے اوریہ اس بات کومستلزم ہے کہ جو علت اس شے معین کے وجود کا تقاضا کرتی ہے اس میں بھی اختصاص پائی جائے ورنہ تو وہ علت جس میں اس معین چیزکے ساتھ اختصاص کی کوئی بات نہ پائی جائے تو وہ اس چیز کیلئے مُوجِب نہیں بن سکتی جو کسی خاص مقدار ،حال اور صفت کے ساتھ مختص ہے۔
جب یہ بات پہلے سے مسلم ہے کہ فاعل ایسی ذات ہے جو یکے بعد دیگرے وجود میں آنے والے احوال ِ متعاقبہ سے مجر د اور منزہ ہے خواہ یہ کہا جائے کہ اس کی ذات کے ساتھ کوئی بھی حال قائم نہیں یا یہ کہا جائے کہ اس کی ذات کے ساتھ احوال توقائم ہیں ،دونوں صورتوں میں وہ کسی بھی ایسے قدیم شے کے لیے مُوجِب نہیں بن سکتاجو ازلی ہو سوائے اس ذاتِ مجردہ کے جو یکے بعد دیگرے احوال سے خالی ہے کیونکہ وہ احوال جو ایک سے ایک یکے بعد دیگرے وجود میں آتے ہیں تو وہ یقیناً دھیرے دھیرے موجود ہوتے ہیں لہٰذااس کے بعد یہ ممتنع ہے کہ وہ ذات کسی قدیم ازلی شے کے لیے مُوجِب بنے اس لیے کہ وہ ذات جو مُوجِب قدیم ہو ،معین ہو اور ازلی ہو تو وہ خود بطریقِ اولیٰ قدیم ، ازلی اور معین ہونی چاہیے اور جو احوال متعاقبہ ہیں ان میں سے کوئی بھی شے قدیم معین اور ازلی نہیں ہے لہٰذااس کے بعد یہ ممتنع ہواکہ جو چیز مُوجَب ہے یعنی محدث ہے اور اس ذات کے ساتھ مشروط ہے ،وہ قدیم اور ازلی بنے ۔
اگر یہ بات فرض کر لی جائے کہ وہ ذات قدیم اور ازلی ہے تو وہ صرف اور صرف اس تقدیر پر ہو سکتا ہے کہ اس ذاتِ مجردہ ہی کو مُوجِب سمجھا جائے اور ذاتِ مجردہ عن الاحوال میں کوئی ایسا اختصاص نہیں پایا جاتا جو معلول بننے میں فلک کی تخصیص کو ثابت کرتی ہو یعنی اس کے علاوہ دوسرے حوادث کو چھوڑ کر صرف فلک اس کا معلول بنے بخلاف اس کے کہ اگر یہ کہا جائے کہ وہ حادث ہوا یعنی موجود ہوابعد اس کے کہ وہ موجود نہیں تھا بوجہ ان اسباب کے جنہوں نے حدوث کو ثابت کر دیا
اور تخصیص کو ثابت کر دیا تو پھر یہ سوال ختم ہو جاتا ہے اور یہ تو اس سلسلے میں دلیلِ مستقل ہے اور اس کتاب میں اب تک اس سے پہلے اس کا بیان نہیں گزرا۔
چھٹی وجہ :.... جب احوال اس ذات کے لیے لازم ہیں تو ان (مختلف طاری ہونے والے )احوال کے بغیر اس کا فعل کوصادر کرنا ایک ممتنع امرہوگا اور ایسی صورت میں وہ ذات جو احوالِ متعاقبہ کو مستلزمِ ہے ،اُن احوال