کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 156
امام رازی اور اس کے امثال نے ابن سینا کی موافقت میں جو کچھ ذکر کیا ہے(یعنی یہ بات کہ ممکن جس کا وجود اور عدم دونوں ممکن ہو وہ کبھی قدیم اور ازلی بھی بنتا ہے)یہ اگلے پچھلے تمام عقلاء کے نزدیک قولِ باطل ہے۔ یہاں تک کہ ارسطور اور اس کے متقدمین اور متاخرین اتباع کے نزدیک بھی۔کیونکہ بے شک وہ باقی عقلاء کے ساتھ اس بات میں موافق ہیں کہ ہر ایسا ممکن جس میں وجود اور عدم دونوں کا امکان ہو وہ صرف اور صرف محدث ہی بن سکتا ہے جو کہ عدم کے بعد وجود میں آیا ہو۔اور ارسطو نے جب کہ یہ کہاکہ فلک قدیم ہے تو باوجود اس کے اس کو ایسا ممکن نہیں ٹھہرایا جس کا وجود اور عدم دونوں برابر ہوں یعنی اس میں دونوں کا امکان ہو۔
مقصود یہ ہے کہ کسی چیز کے بارے میں مقدور اور مراد ہونے کا علم اُس کے حادث ہونے کو مستلزم ہے بلکہ اس کے مفعول ہونے کا علم ہی اس کے حادث ہونے کے علم کومستلزم ہے۔ کیونکہ صفتِ فعل ،خلق ،ابداع (از سر نوپیداکرنا)اور صنع اور اس جیسی دیگر صفات کا تصور تو مفعول کے حدوث کے ساتھ ہی ہو سکتا ہے۔ اور یہ بھی کہ کسی شے کے مفعول ہونے اوراس کے قدیم اور ازلی ہونے کے درمیان جمع بین النقیضین بھی ہے اور نفس الامری وجود میں کبھی بھی اس بات کا تصور نہیں ہو سکتا کہ کوئی ایسا فاعل پایا جائے جس کا کوئی مفعولِ معین ذات کے اعتبار سے اس کے ساتھ مقارن (متصل )ہو چاہے اسے علتِ فاعلیہ کہیں یا نہ کہیں لیکن شرط کا مشروط کے ساتھ مقارن ہونا تو سمجھ میں آتا ہے ۔
تقدم اور تأخر کا صحیح معنی :
وہ مثال جس کو یہ لوگ ذکر کرتے ہیں یعنی ان کا یہ قول کہ ’’میں نے اپنی ہاتھ کو حرکت دے دی تو میری انگوٹھی متحرک ہوئی یا میرا آستین متحرک ہوا یا چابی متحرک ہوئی‘[1] ‘‘یا اس طرح کی دیگر عبارات۔ لیکن یہ جان لیں کہ یہ ان کے خلاف حجت ہیں نہ کہ ان کے حق میں ۔ اس لیے کہ ہاتھ کی حرکت علتِ تامہ نہیں ۔ اور نہ وہ انگوٹھی کی حرکت کے لیے فاعل ہے۔ بلکہ انگلی میں لگی ہوئی انگوٹھی ایسی ہے جیسے کہ ہاتھ کے ساتھ انگلی کا تعلق ہے ۔پس انگوٹھی انگلی کے ساتھ متصل ہے اور انگلی کف (ہتھیلی )کے ساتھ متصل ہے لیکن (دونوں کے اتصال میں فرق ہے )۔کیونکہ انگوٹھی کا بغیر کسی تکلیف کے اتارنا ممکن ہے بخلاف انگلی کے اور بسا اوقات انگلی اور انگوٹھی کے درمیان تھوڑا سا خلا بھی پایا جاتا ہے بخلاف ہاتھ کے اجزاء کے لیکن انگلی کی حرکت انگوٹھی کی حرکت کے لیے شرط ہے جس طرح کہ ہاتھ کی حرکت انگلی کی حرکت کے لیے شرط ہے میری مراد وہ خاص حرکت ہے جس کی ابتداء ہاتھ سے ہوتی ہے بخلاف اس حرکت کے جو انگوٹھی یا انگلی کے لیے ہوتی ہے کیونکہ یہ تو کف کے ساتھ متصل ہے اور ان کی حرکت ایسی ہے جیسے کوئی شخص دوسرے کی انگلی کھینچے تو اس کے ساتھ اس کے ہاتھ کو بھی کھینچتا ہے اور انہوں نے جو
[1] الشفاء: الإلھیات ۱؍۱۶۵۔ الأشارت والتنبیہات ۳؍۱۰۵۔