کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 153
اس طور پر کہ اس عالم میں سے بعض اشیاء جیسے فلک اور دیگر بعض اجسام جن کی رائے کے مطابق قدیم ہیں اللہ تعالیٰ کے علم کے ساتھ اور اس کی ذات کے لیے ازل سے ابد تک لازم ہیں ؛ تویہ بھی باطل ہے۔ پس لفظ مُوجِب بالذات کی اگر ایسی تفسیر کی جائے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ عالم میں سے کسی چیز کے قدیم ہونے کا تقاضا کرے ؛ یا اس کی ایسی تفسیر کی جائے جو اللہ تعالیٰ سے صفاتِ کمال کے سلب کا تقاضا کرے تو وہ باطل ہے۔ اور اگر اس کی تفسیر ایسے الفاظ سے کی جائے جو اس بات کا تقاضا کرے کہ : اللہ تعالیٰ جو کچھ چاہیں وہ ہو جاتا ہے اور جو نہ چاہے وہ نہیں ہوتا۔ تو یہ مراد برحق ہے۔ اس لیے کہ یقیناً جس چیز کے وجود کو اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں پس تحقیق اللہ تعالیٰ کی قدرت اور مشیت کے تحت اس کا وجود واجب ہوا۔ لیکن یہ اس بات کا تقاضا نہیں کرتا کہ اس اللہ تعالیٰ نے مخلوقات میں سے ازل ہی میں کسی معین چیز کا ارادہ کیا تھا۔ بلکہ اس کاازل ہی میں کسی شے معین کے وجود کاارادہ کرنا کئی وجوہ کی بناء پر ممتنع ہے ۔ اسی وجہ سے تو اکثرعقلائے فلاسفہ اس بات کے قائل ہیں کہ کوئی بھی ازلی چیز کسی دوسری ذات کے لیے مراد اور مقدور نہیں بن سکتی ۔اورمتکلمین مناظرین حضرات کے درمیان اس بات میں ہمیں کوئی اختلاف معلوم نہیں ہوسکا کہ اللہ تعالی کی جو صفات ازلی اور اس کے ذات کے ساتھ لازم ہیں ان میں کوئی بھی صفت وجود کے اعتبار سے اس کی ذات کے موخر نہیں ۔ اور یہ بھی جائز نہیں کہ اس کی کوئی صفت اور مراد اور مقدور بن جائے۔ اور اس بات میں بھی کسی کا اختلاف نہیں کہ جو چیز مراد اور مقدور ہوتی ہے یعنی کوئی دوسری ذات اس کا ارادہ کرتی ہے تو اس کو وجود دے دیتی ہے تو اس کو قدرت حاصل ہوتی ہے تو وہ صرف اور صرف حادث ہی ہوتا ہے جو کہ تھوڑا تھوڑا کر کے وجود میں آتا ہے اگرچہ وہ اپنی نوع کے اعتبار سے ازل سے موجود ہو؛ یا اس کی پوری نوع ہی عدم کے بعد وجو دمیں آئی ہو۔ اسی وجہ سے وہ لوگ جن کا یہ عقیدہ ہے کہ قرآن قدیم اوراللہ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ لازم ہے؛ وہ تمام لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی مشیت اور قدرت کے ذریعے متکلم نہیں ۔اور اس کی مشیت اور قدرت کے ذریعہ بندہ میں اس قدیم صفت کا ادراک پیدا کرنا ہے۔ اور وہ لوگ جنھوں نے یہ کہا کہ اللہ کا کلام تو قدیم ہے۔ اور انھو ں نے اس سے یہ مراد لی ہے کہ وہ اپنی ذات کے اعتبار سے قدیم ہے؛ وہ اس بات پر متفق ہیں کہ وہ اپنی مشیت اور قدرت سے متکلم نہیں ۔ خواہ وہ یہ کہیں کہ کلام ایک ہی صفت ہے جو اس کی ذات کے ساتھ قائم ہے یا وہ یہ کہیں کہ کلام حروف ہیں ؛ یا حروف اور ایسی اصواتِ قدیمہ ہیں جو اپنی عین کے اعتبار سے ازلی ہوں ۔ بخلاف ان آئمہ سلف کے جنھوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اپنی مشیت اور قدرت سے متکلم ہیں ۔اوربلاشبہ وہ