کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 15
تقدیم اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿ یٰٓاَ یُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا کُوْنُوْ قَوَّٓامِیْنَ لِلّٰہِ شُہَدَائَ بِالْقِسْطِ وَلَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰی اَنْ لَّا تَعْدِلُوْا، اِعْدِلُوْا ہُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌ بِّمَا تَعْمَلُوْنَ﴾ ’’مسلمانو! اللہ واسطے انصاف کیساتھ گواہی دینے والے بن جاؤاور لوگوں کی دشمنی تم سے بے انصافی نہ کرائے انصاف کرو انصاف ہی پرہیزگاری کے قریب ترہے اور اللہ سے ڈرو کیونکہ اللہ تعالیٰ کو خبر ہے جو تم کرتے ہو۔‘‘ یہ حقیقت ہے کہ انسانی تاریخ کے طویل وقفہ کے بعد دین اسلام کا ظہور و انتشار تاریخ کا عظیم ترین واقعہ ہے۔ دین اسلام کا مقصد وحید اقامت حق و صواب ہے، خواہ اس کا تعلق ماضی سے ہو یا مستقبل سے؛ اتفاق ہو یا اختلاف معاملات ہوں یا احکام، علمی مباحث ہوں یا تنظیمی امور؛ یا انسانی بہبود کے سلسلہ میں تعاون و اشتراک ان جملہ امور میں حق و انصاف کی جو شعاع نظر آئے گی وہ شمع اسلام ہی کی ضیاء پاشیوں کا نتیجہ ہوگی۔ تاریخ ادیان میں دین اسلام کی عظمت و شرافت کے لیے یہی بات کافی ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے اسے دین حق کے لقب سے نوازا۔ ارشاد ہوتا ہے:﴿ہُوَ الَّذِیْ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْہُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ﴾[التوبہ:۳۳] ’’وہ ہستی جس نے اپنے رسولوں کو ہدایت اور دین حق دیکر مبعوث فرمایا۔‘‘ دین اسلام مسلمانوں کو دعوت دیتا ہے کہ جادہ عدل و انصاف پر قائم رہیں ، اپنے علم کی حد تک انصاف کیساتھ شہادت دیں اور نہ صرف دارالاسلام بلکہ جملہ اطراف ارضی میں عدل و انصاف کا بول بالا کریں اور اس کے لیے مصروف جہد و سعی رہیں اور اس میں کد و کاوش کا کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کریں ۔ اگرچہ قیام عدل و انصاف سے بذات خود انہیں یا ان کے آباء و ابناء کو نقصان کیوں نہ پہنچتا ہو۔ یہ حقیقت ہے کہ حق و عدل کا قیام و بقاء اور شہادت حق اسلام کی اساس اولیں اور اس کا امتیازی شعار ہے۔ بنا بریں اہل اسلام پر یہ فریضہ عائد ہوتا ہے کہ وہ خوش دلی سے طہارت فکر و نظر ؛رضائے الٰہی اور مخلوقات الٰہی کے سکون و اطمینان کے پیش نظر عدل و انصاف میں ممتاز ہوں ۔ نظام اسلام میں عدل کا شمار تقویٰ کے امور میں ہوتا ہے۔ اور تقویٰ وہ بہترین وصف ہے جو مسلمانوں کے مابین معیار عزت و شرف ہے۔ ذات باری تعالیٰ بخوبی آگاہ ہے کہ کون تقویٰ سے بہرہ ور ہے اور کون اس سے تہی دامن ہے؛ اس سے کوئی بات پوشیدہ نہیں ۔