کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 148
مسلک تونہیں لیکن یہ امام مالک،امام شافعی رحمہ اللہ اور ان کے علاوہ بعض حضرات ِ سلف کے چند اتباع کا مسلک ہے۔ اس کلام کی بنیاد یہ ہے کہ جہمیہ جو جہم بن صفوان کے پیروکار ہیں ؛اور ابو الہذیلِ علاف اور ان کے امثال ،انہوں نے کہا کہ: چونکہ دلیل اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ حوادث کا دوام ممتنع ہے۔ اور یقیناً یہ ضروری ہے کہ حوادث کے لیے کوئی مبدأ اور ابتداء ہو کیونکہ ایسی حوادث کا وجود ممتنع اورمحال ہے جن کے لیے کوئی اول اورابتدانہ ہو ۔ دوسری جگہ پریہ مسئلہ تفصیل اور شرح سے بیان کیا گیا ہے ۔
وہ کہتے ہیں : جب حال یہ ہے تو پھر ضروری ہے کہ ہر وہ چیز جس کے ساتھ حوادث مقارن اور متصل ہوں وہ بھی حادث ہو۔اوریہ ممتنع ہے کہ باری تعالیٰ ازل سے فاعل ہوں ،اوراپنی مشیت اور قدرت کے ذریعے متکلم ہوں ۔ بلکہ یہ بھی ممتنع ہے کہ وہ ازل سے اس بات پر قادر ہوں ۔ کیونکہ ممتنع پر قدرت بذات خود ممتنع ہے۔ پس یہ بات ممتنع ہوئی کہ وہ اپنی مشیت اور قدرت کے ذریعے فعل اور کلام کے دوام پر قادر ہوں ۔
فلاسفہ اور دیگر ملتوں کے آئمہ کا متکلمین پر رد
متکلمین کہتے ہیں : اس سے توجسم کا حدوث ثابت ہوتا ہے ۔کیونکہ جسم حوادث سے خالی نہیں ہوتا۔ اور جو بھی چیز حوادث سے خالی نہ ہوتو وہ خود بھی حادث ہوتی ہے۔ اور ان لوگوں نے ان اشیاء کے درمیان جو نوعِ حوادث سے خالی نہیں ہوتی اور ان اشیاء کے درمیانِ جو عینِ حوادث سے خالی نہیں ہوتی ؛کوئی فرق نہیں کیا ۔ اور نہ ہی انہوں نے حوادث کے باب میں ان حوادث کے درمیان جو کہ خود مفعول اور معمول بنیں کسی علت کے لیے یا یہ کہ کسی مفعول کے لیے وہ خود فاعل بنیں ؛ اور بذاتِ خود واجب ہو،اس میں کوئی فرق نہیں کیا۔پس ان متکلمین سے فلاسفہ اور دیگر ملتوں کے آئمہ نے کہا ہے کہ: یہ دلیل جس سے تم نے عالم کا حدو ث ثابت کیاہے؛حقیقت میں یہ دلیل تو عالم کے حدوث کے ممتنع ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ اور جو کچھ تم نے ذکر کیا ہے وہ تو اس بات کی نقیض پر دلالت کرتا ہے جس کوتم ثابت کرنا چاہتے ہو۔اس کی وجہ یہ ہے کہ حادث جب ایک بار عدم سے وجود میں آیا تو یہ ضروری ہے کہ وہ ممکن ہو۔اور امکان کے لیے کوئی خاص متعین وقت ثابت نہیں ۔پس جوبھی وقت فرض کرلیا جائے؛امکان اس سے پہلے ثابت ہوگا ۔پس فعل کے امکان اور اس کے جواز اور صحت کے لیے کوئی ایسا مبدأ ثابت نہیں جس کی کوئی منتہی ہو۔ پس اس سے لازم آتا ہے کہ فعل ازل سے ممکن اورجائز اور صحیح تھا۔اور اس سے یہ لازم آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس پر ازل سے قادر تھا۔اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایسے حوادث کا وجود ممکن ماننا پڑے گا جن کے اول کے لیے کوئی منتہیٰ نہیں ؛ یعنی وہ ازل سے ہیں ۔
جہمیہ ، معتزلہ اور ان کے وہ متبعین جو متکلمین میں سے ہیں ان کی طرف سے مناظر نے کہا کہ:’’ ہم اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ حوادث کے امکان کے لیے کوئی ابتداء نہیں یعنی وہ ازل سے ہیں ۔ البتہ ہم کہتے ہیں کہ