کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 135
’’اس نے رحمت کو اپنی ذات پر لکھ رکھا ہے۔‘‘[واجب کردیا ہے]
صحیح حدیث میں وارد ہے:’’اﷲ تعالیٰ نے جب مخلوقات کو پیدا کرنے کا فیصلہ کیا تو ایک کتاب میں جو عرش پر رکھی ہے یہ الفاظ تحریر کیے: ’’ میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے۔‘‘[1]
ظاہر ہے کہ جس چیز کو ذات باری نے اپنے لیے واجب یا حرام کر رکھا ہے، وہ اس پر قادر ہے اس لیے کہ جو چیز ممکنات میں سے نہیں وہ اﷲ کی ذات پر حرام یا واجب کیوں کر ہو سکتی ہے؟اکثر اہل سنت محدثین و مفسرین نیز فقہاء صوفیا اور متکلمین اور ائمہ اربعہ کے ماننے والے؛ جو تقدیر کے قائل ہیں یہی عقیدہ رکھتے ہیں ۔[جو اللہ تعالیٰ کے لیے صفت قدرت کو ثابت مانتے ہیں ۔ ]
پس اس عقیدہ کی بنا پر وہ اللہ تعالیٰ کے عدل اور احسان کا عقیدہ بھی رکھتے ہیں ۔ اس میں وہ قدریہ شامل نہیں ہیں جو کہتے ہیں کہ : کبیرہ گناہ کے مرتکب کا ایمان ضائع ہوجاتا ہے۔ اور اس قسم کے ظلم سے اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کی پاکیزگی اور تقدیس و نزاہت بیان کی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہٗ 0وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ ﴾ [الزلزلۃِ: 7 ۔8 ]
’’پس جو کوئی ذرا بھر بھلائی کرے گا وہ اسے دیکھ لے گا؛ اور جو ذرا بھر برائی کرے گا؛ اسے دیکھ لے گا۔‘‘
جو شخص یہ عقیدہ رکھتا ہو کہ مومن کو ہدایت یاب کر کے اس پر احسان دھرنا اور کافر کو اس سے محروم رکھنا ظلم ہے، اس کا یہ عقیدہ دو اعتبار سے جہالت پر مبنی ہے۔
پہلی وجہ : چونکہ مومن کافر پر فضیلت رکھتا ہے بنا بریں وہ اس اعزاز کا مستحق ہوا،اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ بَلِ اللّٰہُ یَمُنُّ عَلَیْکُمْ اَنْ ہَدَاکُمْ لِلْاِیْمَانِ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ﴾ (الحجرات: ۱۷)
’’بلکہ اﷲ تم پر احسان دھرتا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کی جانب راہ دکھائی اگر تم سچے ہو۔‘‘
دوسری جگہ انبیاء کرام علیہم السلام کی زبانی ارشاد ہوا:
﴿ اِنْ نَّحْنُ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَمُنُّ عَلٰی مَنْ یَّشَآئُ مِنْ عِبَادِہٖ﴾ (ابراہیم: ۱۱)
’’ہم تو صرف تمہاری طرح کے انسان ہیں مگر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے اپنا احسان فرماتا ہے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ وَ کَذٰلِکَ فَتَنَّا بَعْضَھُمْ بِبَعْضٍ لِّیَقُوْلُوْٓا اَھٰٓؤُلَآئِ مَنَّ اللّٰہُ عَلَیْھِمْ مِّنْ بَیْنِنَا اَلَیْسَ اللّٰہُ بِاَعْلَمَ بِالشّٰکِرِیْنَ ﴾[الأنعامِ: 53]۔
’’اوریونہی ہم نے ان کے بعض کو بعض آزمایا؛ تاکہ وہ کہیں کیا یہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے ہمارے درمیان میں سے احسان فرمایا ہے؟ کیا اللہ شکر کرنے والوں کو زیادہ جاننے والا نہیں ۔‘‘
[1]