کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 134
یہ آیت دلالت کرتی ہے کہ لوگوں کے درمیان بغیر حق کے فیصلہ کرنا ظلم ہے۔ اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ اس سے منزہ ہے ۔ جیساکہ ارشاد ربانی ہے : ﴿وَ نَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَۃِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئًا ﴾ [انبیاء۴۷] ’’اور ہم بروز قیامت انصاف کے ترازو رکھیں گے ، پھر کسی شخص پر کچھ ظلم نہ کیا جائے گا۔‘‘ مراد یہ ہے کہ ان کی نیکیوں میں سے کچھ بھی کم نہ کیا جائے گا۔ اورنہ ہی کسی کو بغیر گناہوں کے سزا دی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ ایسے افعال سے منزہ و مبرا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ﴿ لَا تَخْتَصِمُوْا لَدَیَّ وَقَدْ قَدَّمْتُ اِِلَیْکُمْ بِالْوَعِیْدِ oمَا یُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَیَّ وَمَا اَنَا بِظَلَّامٍ لِلْعَبِیدِ ﴾ (ق: ۲۹) ’’میرے پاس جھگڑا مت کرو، حالانکہ میں نے تو تمھاری طرف ڈرانے کا پیغام پہلے بھیج دیاتھا ۔میرے ہاں بات بدلی بھی نہیں جاتی اور میں بندوں پر ہرگز کوئی ظلم ڈھانے والا بھی نہیں ۔‘‘ مذکورہ [بالا] آیات میں اﷲ تعالیٰ نے اپنی ذات کو اس امر سے منزہ قرار دیا ہے، جس پر وہ قدرت رکھتا ہے نہ کہ ایک محال بات سے جس پروہ سرے سے قادر ہی نہیں ۔اس طرح کے قرآن مجید میں کئی ایک مواقع ہیں جن سے واضع ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ بندوں کے درمیان انصاف کریگا۔اور ان کے مابین عدل کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور عدل سے فیصلہ نہ کرنا ظلم ہوگا ‘ جب کہ اللہ تعالیٰ ظلم سے بری ہے ۔ اور کسی ایک پر دوسرے کے گناہوں کا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَ لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی﴾ [الانعام۱۶۴] ’’اور کسی جی پر کسی دوسرے کا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نامناسب چیزوں سے اپنے آپ کو منزہ و بری قرار دیتے ہیں ۔ بلکہ ہر انسان کے لیے وہی کچھ ہوگا جو اس نے خود کیا ہو۔ اور اسی گناہ کا بوجھ اس پر لادا جائے گا جو اس نے خود کمایا ہو۔ صحیح حدیث میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’اے میرے بندو ! میں نے اپنی ذات پر ظلم کو حرام قرار دیا ہے؛ اور اسے تمہارے درمیان بھی حرام کرتا ہوں ‘ پس تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرنا۔‘‘ [1] اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے آپ پر ظلم کو حرام کر رکھا ہے جس طرح اس نے رحمت کو اپنے لیے ضروری قرار دے رکھا ہے، قرآن کریم میں فرمایاہے: ﴿ کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلٰی نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَ﴾ (الانعام:۱۲)
[1] صحیح مسلم۔ کتاب البروالصلۃ۔ باب تحریم الظلم (حدیث:۲۵۷۷)۔