کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 133
تعبیر نہیں کر سکتے۔
ان لوگوں کا کہنا ہے : مثلاً اﷲ تعالیٰ اگر اطاعت شعار کو عذاب میں مبتلا کر دے اور عاصی پر انعامات کی بارش کرے تو بقول ان کے یہ ظلم نہیں ۔ وہ کہتے ہیں : ظلم اس تصرف کا نام ہے جس کا حق حاصل نہ ہو، جب کہ اﷲ تعالیٰ جملہ اختیارات سے بہرہ ور ہے۔یا پھر ظلم وہ ہے جس میں کسی کے حکم کی مخالفت ہو۔ اللہ تعالیٰ تو خود حکم دینے والا ہے۔ تو اس کا یہ فعل ظلم کیوں کر ہوا؟ عقیدہ قدر پر ایمان رکھنے والے بہت سے متکلمین اور فقہاء اور اصحاب ائمہ اربعہ یہی رائے رکھتے ہیں ۔
۲۔ دوسرے گروہ کی رائے ہے کہ ظلم قدرت الٰہی کے احاطہ میں داخل ہے۔ اور وہ ممکنات میں سے بھی ہے ؛چونکہ اﷲ تعالیٰ عادل ہے اس لیے وہ ظلم کا ارتکاب نہیں کرتا، اس نے خود اپنی ذات کی مدح ان الفاظ میں فرمائی ہے:
﴿ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَظْلِمُ النَّاسَ شَیْئًا﴾ (یونس۴۴)
’’بیشک اﷲ تعالیٰ لوگوں پر ذرہ بھر ظلم نہیں کرتا۔‘‘
ظاہر ہے کہ مدح اسی کام کے چھوڑنے پر کی جا سکتی ہے جس کے کرنے پر قدرت رکھتا ہو؛ نہ کہ وہ کام ترک کرنے پر جس پر کوئی قدرت ہی نہ ہو۔ان لوگوں کا کہنا ہے : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ وَمَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ وَہُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا یَخَافُ ظُلْمًا وَّلَا ہَضْمًا﴾ (طہ:۱۱۲)
’’جو حالت ایمان میں نیک کام کرے وہ ظلم اور کمی سے نہیں ڈرے گا۔‘‘
ان کا کہنا ہے کہ : ظلم یہ ہوگا کہ کسی پر دوسرے کی برائیوں کا بوجھ ڈال دیا جائے۔اور ہضم یہ ہوگا کہ اس کی نیکیوں کا اجر نہ دیا جائے۔ جب کہ دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ذٰلِکَ مِنْ اَنْبَآئِ الْقُرٰی نَقُصُّہٗ عَلَیْکَ مِنْہَا قَآئِمٌ وَّ حَصِیْدٌoوَ مَا ظَلَمْنٰہُمْ وَ لٰکِنْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَہُمْ ﴾ [ھود۱۰۰۔۱۰۱]
’’یہ ان بستیوں کی چند خبریں ہیں جو ہم آپ کیلئے بیان کرتے ہیں ، ان میں سے کچھ کھڑی ہیں اور کچھ کٹ چکی ہیں ۔اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا اور لیکن انھوں نے خود اپنی جانوں پر ظلم کیا۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں یہ خبر دی ہے کہ اس نے جب ان لوگوں کوہلاک کیا توان پرکوئی ظلم نہیں کیا ؛ بلکہ انہیں ہلاک کرنا ان کے گناہوں کی وجہ سے تھا ۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے :
﴿ وَجِیئَ بِالنَّبِیِّینَ وَالشُّہَدَائِ وَقُضِیَ بَیْنَہُمْ بِالْحَقِّ وَہُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ ﴾ [الزمر۶۹]
’’اور نبی اور گواہ لائے گئے اور ان کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر دیا گیا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا ۔‘‘