کتاب: منہاج السنہ النبویہ (جلد2،1) - صفحہ 130
کے دو قول ہیں ۔ [امامت اور لطف ربانی ؟] تیسری بات : باقی رہا شیعہ کا یہ عقیدہ کہ: ’’ اﷲ تعالیٰ نے ائمہ معصومین کو اس لیے پیدا کیا ہے تاکہ یہ عالم ارضی اس کی عنایات سے خالی نہ رہے۔‘‘ جواب : اگراس عقیدہ سے کہ: ’’ اﷲ تعالیٰ نے ائمہ معصومین کو اس لیے پیدا کیا ہے ‘‘ مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں قوت اور قدرت دی ہے کہ وہ لوگوں کے سیاسی امور نبھائیں تاکہ ان کی سیاست سے لوگوں کو فائدہ حاصل ہو۔ یہ ایک کھلا ہوا جھوٹ ہے۔اس لیے کہ شیعہ اس بات کا عقیدہ نہیں رکھتے۔بلکہ بقول شیعہ ائمہ معصومین مجبور و مظلوم اور حد درجہ بے بس ہیں ۔ انہیں کوئی قدرت و اختیار حاصل نہیں ۔شیعہ اس بات کے معترف ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے ائمہ معصومین کو ( تصرفات و اختیارات) کا مالک نہیں بنایا،اور نہ ہی انہیں حکومت سے نوازا۔ان ائمہ کو کوئی ایسی حکومت و ولایت بھی حاصل نہیں تھی جیسے ان کے دوسرے مؤمن بھائیوں کو حاصل ہوئی تھی۔ اور نہ ہی کفار و فجار جیسی حکومت و سلطنت ملی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے انبیاء میں سے کئی ایک کو حکومت سے نوازا تھا۔ جیسا کہ حضرت داؤد علیہ السلام کے بارے میں فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَ قَتَلَ دَاوٗدُ جَالُوْتَ وَ اٰتٰہُ اللّٰہُ الْمُلْکَ وَ الْحِکْمَۃَ وَ عَلَّمَہٗ مِمَّا یَشَآئُ﴾ [البقرۃ ۲۵۱] ’’ اور داؤد نے جالوت کو قتل کیا ‘ اور اللہ تعالیٰ نے اسے ملک اور حکمت سے نوازا ‘ اور جس چیز کے متعلق چاہا تعلیم دی ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کافرمان ہے : ﴿اَمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰی مَآ اٰتٰہُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ فَقَدْ اٰتَیْنَآ اٰلَ اِبْرٰہِیْمَ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ وَ اٰتَیْنٰہُمْ مُّلْکًا عَظِیْمًا﴾ (النساء:۵۴) ’’یا وہ لوگوں سے اس پر حسد کرتے ہیں جو اللہ نے انھیں اپنے فضل سے دیا ہے، تو ہم نے تو آل ابراہیم کو کتاب اور حکمت عطا فرمائی اور ہم نے انھیں بہت بڑی سلطنت عطا فرمائی۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وقال الملِکُ ائتونِی بِہِ﴾ [یوسف 54] ’’ بادشاہ نے کہا : اسے میرے پاس لے آؤ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَ کَانَ وَرَآئَ ہُمْ مَّلِکٌ یَّاْخُذُ کُلَّ سَفِیْنَۃٍ غَصْبًا﴾ (الکہف ۷۹)